دیکھئے عشا وٹو کا انٹرویو مدیر ’جدوجہد‘ فاروق سلہریا کے ساتھ

دیکھئے عشا وٹو کا انٹرویو مدیر ’جدوجہد‘ فاروق سلہریا کے ساتھ
٭ کارپوریٹ فارمنگ اور ریاستی سرپرستی میں زمینوں پر قبضے کا فوری خاتمہ۔
٭کسانوں کے زمین، پانی، بیج، جنگلات، اور تمام قدرتی وسائل کے حقوق کی مکمل پہچان اور تحفظ۔
٭حقیقی زرعی اصلاحات جو بے زمین کسانوں کو زمین کی تقسیم کو ترجیح دیں، نہ کہ کارپوریٹ یا فوجی مفادات کو۔
٭خوراکی خودمختاری اور مقبول زرعی اصلاحات جو زرعی ماحولیاتی نظام، وقار، اور خودمختاری پر مبنی ہوں۔
٭زرعی کاروباری اداروں اور فوجی اداروں کی زراعت پر اجارہ داری کا خاتمہ۔
٭کسانوں کی قیادت میں خوراکی نظام کی تبدیلی—انصاف، پائیداری، اور خود حکمرانی پر مبنی۔
٭تمام فصلوں کی کم از کم سپورٹ پرائس کا تعین اور اس کا قانونی نفاذ۔
٭آئی ایم ایف اور ڈبلیو ٹی او کی مسلط کردہ نیو لبرل اور کھلی منڈی کی اقتصادی پالیسیوں کا خاتمہ، سخت مارکیٹ ریگولیشن، اور سرکاری خریداری اور ذخیرہ اندوزی کے نظام کا قیام۔
بھارتی زیرانتظام جموں کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام پر مسلح افراد کے حملے کے نتیجے میں سیاحوں کی ہلاکت کے بعد مودی حکومت نے معاشرے پر جنگی جنون مسلط کر رکھا ہے۔ سندھ طاس معاہدے کی معطلی کے فیصلے سمیت دیگر پاکستان مخالف فیصلے بھی کیے گئے ہیں۔ تاہم پاکستانی شہریوں کو واپس بھیجنے کے کیے گئے فیصلے پر عملدرآمد نہ صرف مضحکہ خیز ہے بلکہ عصر حاضر کے نیم فسطائی حکمرانوں کی ذہنی کیفیت کا بھی عکاس ہے۔
سیز فائر لائن کے دونوں اطراف بسنے والے کشمیریوں کے حوالے سے پالیسی الگ ہے، جبکہ پاکستانی شہریوں کے حوالے سے مختلف پالیسی اختیار کی گئی ہے۔ گزشتہ ہفتے70سے زائد پاکستانی خواتین کو بھارتی وزارت خارجہ کی خصوصی اجازت کے بعد بھارت داخل ہونے دیا گیا ہے۔ یہ پاکستانی خواتین بھارتی شہریوں کی بیویاں تھیں اور اپنے رشتہ داروں سے ملنے پاکستان آئی گئی تھی، لیکن واپسی پر انہیں پاکستانی حکام نے بھارت جانے سے روک دیا تھا۔ تاہم بات چیت کے بعد ایک استثنائی اقدام کے تحت انہیں بھارت جانے کی اجازت دے دی گئی۔
اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات کی بحالی کے بعد سے مراکش میں جاری عوامی احتجاج نے نئی شکل اختیار کر لی ہے۔ حالیہ دنوں میں ملک کی بندرگاہوں پر مظاہرین نے اسرائیل کو فوجی سازوسامان لے جانے والے جہازوں کے خلاف مظاہرے کیے ہیں، جن میں درجنوں افراد نے شرکت کی۔
مرکزی سیکرٹری سے جاری پریس ریلیز کے مطابق اجلاس مجموعی طور پر دو سیشن پر مشتمل ہوگا۔ پہلے سیشن میں جموں کشمیر کی موجودہ معاشی و سیاسی صورتحال پر سیر حاصل بحث کی جائے گی، جبکہ دوسرے اور آخری سیشن میں موجودہ حالات میں این ایس ایف کے کردارپر بحث ہوگی۔
یہ یوکرین کی صورتحال سے متعلق ان معروف دعوؤں سے متعلق ایک جاری سلسلے کی تیسری قسط ہے جو 2014 سے مسلسل گردش میں ہیں، اور مکمل طور پر جھوٹ پر مبنی ہیں۔ یقینا یہ ان افسانوں کو جھٹلانے والا واحد ذریعہ نہیں ہے، لیکن چونکہ یہ اس قدر پھیلے ہوئے ہیں کہ جتنی بار ان کی تردید کی جائے اتنا ہی بہتر ہے۔ مجھے محسوس ہوا کہ مجھے ان کے خلاف اپنی ایک فہرست تیار کرنی چاہیے تاکہ جب بھی یہ بکواس سوشل میڈیا پر دہرائی جائے تو میں فوراً اس کا جواب دے سکوں۔
سوڈان میں فوجی حکومت کے دو دھڑوں کے درمیان جنگ کا آغاز ہوئے دو سال گزر چکے ہیں۔یہ وہی حکومت ہے جو ملک کو بدنامِ زمانہ عمر البشیر سے ورثے میں ملی۔ اگرچہ سوڈان کی صورتحال کو دنیا بھر کے میڈیا میں اس کے10ویں حصے کے برابر توجہ بھی نہیں دی جاتی،جتنی غزہ میں جاری صہیونی نسل کشی کی جنگ کو مل رہی ہے۔تاہم سوڈان میں انسانی المیے کی شدت بھی اتنی ہی ہولناک ہے۔ فوج در مقابل فوج کی اس جنگ میں ہلاکتوں کی تعداد 1 لاکھ 50 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے، جب کہ تقریباً 1.3 کروڑ افراد بے گھر ہو چکے ہیں، اور قحط کے شدید خطرے سے دوچار افراد کی تعداد 4.4 کروڑ ہے۔ یہ دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران بن چکا ہے۔
عالمی یوم مزدور کے موقع پر پاکستان کسان رابطہ کمیٹی (PKRC) پاکستان کے لاکھوں محنت کشوں، خصوصاً زرعی شعبے سے وابستہ خواتین، نوجوانوں، بے زمین کسانوں، مزارعوں اور دیہاڑی دار مزدوروں، کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتی ہے، جو سب سے زیادہ نظر انداز، کم اجرت یافتہ اور استحصال زدہ طبقہ ہیں۔
دیکھئے دعائے زینب کا انٹرویو مدیر ’جدوجہد‘ فاروق سلہریا کے ساتھ