یحییٰ بن شرف نووی
امام ،شیخ الاسلام | ||||
---|---|---|---|---|
| ||||
(عربی میں: يحيى بن شرف الحزامي النووي الشافعي) | ||||
معلومات شخصیت | ||||
پیدائش | ستمبر1233ء نوی، شام |
|||
وفات | 22 دسمبر 1278ء (44–45 سال)[1][2] نوی، شام |
|||
عملی زندگی | ||||
استاد | ابراہیم بن عیسی مرادی | |||
نمایاں شاگرد | بدر الدين بن جماعہ | |||
پیشہ | محدث ، فقیہ ، عالم | |||
پیشہ ورانہ زبان | عربی [3][4] | |||
شعبۂ عمل | فقہ ، حدیث | |||
کارہائے نمایاں | المنهاج فی شرح صحيح مسلم بن الحجاج ، نووی کی چالیس حدیثیں ، ریاض الصالحین ، کتاب الاذکار المنتخب من کلام سید الابرار | |||
درستی - ترمیم |
ابو زکریا یحییٰ بن شرف النووی (پیدائش: اکتوبر 1233ء— وفات: 22 دسمبر 1278ء) بہت بڑے علامہ، فقیہ ،محدث اور مصنف ہیں۔
نام و نسب
کنیت: ابو زکریا۔ لقب : محی الدین۔ نام یحییٰ بن شرف بن مُری بن حسن بن حسین بن حِزَام بن محمد بن جمعہ الحِزامی نووی حورانی دمشقی ۔
ولادت و پرورش
امام نووی کی ولادت محرم الحرام کے درمیانی عشرے میں 631 بمطابق 1233ء میں دمشق کے علاقے حوران سے متصل ایک بستی نوا میں ہوئی۔ اسی وجہ سے آپ نووی کہلائے آپ کے آباؤ اجداد حزام سے ہجرت کرکے یہاں آباد ہو گئے تھے ۔
وفات اور علمی خدمات
امام نووی 19 سال کی عمر میں دمشق آئے، وہاں مختلف اساتذہ سے علم حاصل کیا، پھر مختلف مدارس کی مسند ہائے درس کو زینت بخشی، تصنیف و تالیف کا نہایت وقیع کام کیا جن میں صحیح مسلم کی شرح ، تہذہب الاسماء و اللغات، کتاب الاذکار اور ریاض الصالحین جیسی نہایت اہم کتابیں ہیں جن سے ہزاروں نہیں، لاکھوں افراد فیضیاب ہوتے اور رہمنائی حاصل کرتے ہیں۔ 28 سال دمشق میں گزرنے کے بعد امام صاحب اپنے مولد نویٰ میں واپس تشریف لے گئے اور اسی سال 676 ھجری میں کچھ عرصہ بیمار رہ کر وفات پاگئے۔ لیکن اپنی علمی خدمات کی وجہ سے علمی دنیا میں زندہ جاوید ہو گئے۔[6]
شیخ یاسین یوسف مراکشی رحمة الله تعالى علیه فرماتے ہیں : میں نے پہلی مرتبہ یحیی بن شرف نووی کو اس وقت دیکھا جب وہ تقریبا دس برس کے تھے۔ بچے انہیں اپنے ساتھ کھیلنے کے لیے بلا رہے تھے لیکن وہ کھیلنے کو تیار نہ تھے۔ جب بچوں نے زبردستی کی تو وہ روتے ہوئے قران پڑھنے لگے۔ میں نے یہ حالت دیکھی تو ان کے استاد سے ملاقات کی اور کہا :اس بچے پر خصوصی توجہ دیجئے! امید ہے کہ یہ اپنے زمانے کا سب سے بڑا عالم وزاہد بنے گا اور لوگ اس سے فیضیاب ہوں گے۔ یہ سن کر استاد نے کہا :کیا تم نجومی ہو؟ (جو آئندہ کی خبر دے رہے ہو) میں نے کہا: میں نجومی نہیں ہوں بلکہ جو الله عزوجل نے مجھ سے کہلوایا میں نے وہی کہا ہے۔ اس کے بعد استاد ان کے والد صاحب سے ملے اور انہیں (امام) نووی کے متعلق بتایا تو انہوں نے اپنے فرزند کی تعلیم وتربیت پر خاص توجہ دی۔ اوراس بات کی شدید حرص کی کہ میرا بیٹا بالغ ہونے سے پہلے پہلے قران کریم ناظرہ ختم کر لے اور پھر واقعی امام نووی نے بالغ ہونے سے پہلے ہی ناظرہ قران پاک ختم کر لیا۔
علما کرام کے آپ کے بارے میں تعریفی کلمات
امام ذہبی " فرماتے ہیں: ان کا علم سے لگاؤ وانہماک ضرب المثل بن گیا تھا۔
امام محی الدین " فرماتے ہیں: آپ عالم باکمال، زاہد بے مثال اور نڈر وبے باک داعی تھے۔
علامہ رشیدالدین حنفی فرماتے ہیں : جب میں نے امام نووی کو دیکھا کہ دنیوی آسائشوں سے بالکل دور رہتے اور انتہائی سخت مجاہدات کرتے ہیں تو میں نے ان سے کہا: مجھے خوف ہے کہ کہیں آپ ایسی بیماری میں مبتلا نہ ہوجائیں جو آپ کو دینی خدمات سے روک دے۔ آپ نے فرمایا: فلاں شخص نے الله عزوجل کی اتنی عبادت کی کہ اس کی ہڈیاں خشک ہوگئیں۔ یہ سن کر میں سمجھ گیا کہ انہیں ہماری دنیا سے کوئی غرض نہیں۔ انہیں ان کے حال پر چھوڑ دینا چاہیے. جب آپ کے پاس کوئی امرد (خوبصورت لڑکا) پڑھنے کے لیے آتا تو اپ منع کردیتے۔(تہذیب الاسماء، 1/14)
شیخ محمد بن صالح العثیمین " فرماتے ہیں: امام نووی " اصحاب شافعی میں سے ایسے پائے کہ امام ہیں کہ جن کے اقوال معتبر ہیں اور شافعیہ میں سے سب سے زیادہ تالیف کی حرص رکھنے والے ہیں۔ بہت سے علوم میں آپ نے لکھا ہے۔ حدیث اور اس کے علوم، فقہ اور لغت وغیرہ میں تالیفات موجود ہیں۔ بظاہر اللہ اعلم وہ مخلص ترین مصنف تھے جبھی تو ان کی تالیفات کو مشرق ومغرب میں پھیلی ہوئی ہيں، شاید ہی کوئی مسجد ہو جہاں ریاض الصالحین موجود نہ ہو۔ کسی کی کتاب کو لوگوں میں مقبول عام حاصل ہونا بظاہر اس کے اخلاص نیت کی دلیل ہے۔
شیخ ولی الدین ابوالحسن فرماتے ہیں کہ´´میں نقرس (یعنی پاؤں کے جوڑوں میں درد) کے مرض میں مبتلا ہوا آپ (امام نووی) میری عیادت کے لیے تشریف لائے اور صبر کی تلقین کرنے لگے۔جیسے جیسے وہ صبر کے متعلق بیان فرما رہے تھے میرا مرض دور ہو رہا تھا یہاں تک کہ درد بالکل ختم ہو گیا۔ میں سمجھ گیا کہ یہ امام نووی کی برکت سے ہوا ہے۔`` (منھاج السوی فی ترجمۃ الامام النووی ملحق تہذیب الاسماء واللغات)
کتب
آپ کی چند مشہور تصنیفات یہ ہیں
- منہاج الطالبين
- الدقائق
- تصحيح التنبيہ
- المنہاج فی شرح صحيح مسلم -5 جلد
- التقريب والتيسير فی مصطلح الحديث،
- حلية الأبرار
- خلاصة الأحكام من مهمات السنن وقواعد الإسلام
- رياض الصالحين من كلام سيد المرسلين
- بستان العارفين
- الإيضاح۔ مناسك حج،
- روضة الطالبين - خ " فقه،
- التبيان في آداب حملة القرآن
- المقاصد
- رسالة في التوحيد،
- مختصر طبقات الشافعية لابن الصلاح
- مناقب الشافعيّ
- المنثورات - فقه، وهو كتاب فتاويه،
- مختصر التبيان
- مواعظ، والأصل له،
- منار الهدى -
- في الوقف والابتداء، تجويد،
- الإشارات إلى بيان أسماء المبهمات
- الأربعون حديثا النووية
- المنهاج السوي "
- النهاية في اختصار الغاية
- أغاليط على الوسيط "
- الفتوحات الوهبية
- شرح صحیح مسلم
- تہذیب الاسماء واللغات
- کتاب الاذکار
- ریاض الصالحین
- فقہ میں ایک پورا موسوعہ (دائرۃ المعارف) المھذب کی شرح المجموع۔
- شرح اربعین نووی[7]
وفات
حوالہ جات
- ↑ عنوان : Encyclopaedia of Islam
- ↑ Brockhaus Enzyklopädie online ID: https://brockhaus.de/ecs/enzy/article/nawawi-jahja-ibn-scharaf — بنام: Jahja Ibn Scharaf Nawawi
- ↑ مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — عنوان : اوپن ڈیٹا پلیٹ فارم — بی این ایف - آئی ڈی: https://catalogue.bnf.fr/ark:/12148/cb11917471c — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ↑ کونر آئی ڈی: https://plus.cobiss.net/cobiss/si/sl/conor/227828067
- ↑ الإمام النووي، عبد الغني الدقر، الطبعة الرابعة، 1415ھ - 1994ء، دار القلم، دمشق
- ↑ ریاض الصالحین اردو ( جدید ایڈیشن ) جلد اول - محدث لائبریری [Mohaddis Library]
- ↑ الأعلام، خير الدين الزركلی، دار العلم للملايين بيروت
- 1233ء کی پیدائشیں
- 1278ء کی وفیات
- 22 دسمبر کی وفیات
- 1234ء کی پیدائشیں
- 1277ء کی وفیات
- اشاعرہ
- تیرہویں صدی کے اسلامی مسلم علما
- تیرہویں صدی کے مصنفین
- تیرہویں صدی کے مؤرخین
- ساتویں صدی ہجری کی پیدائشیں
- ساتویں صدی ہجری کی وفیات
- سلطنت مملوک (مصر) کے الٰہیات دان
- سنی فقہا
- سوانحی لغات
- سیرت نگار
- شافعی فقہا
- شوافع
- مصنف محدثین
- علماء علوم اسلامیہ
- علمائے اہلسنت
- قضاۃ شریعت
- مسلم قاموس نگار شخصیات