اشرف دهقانی
اشرف دهقانی | |
---|---|
(فارسی میں: اشرف دهقانی) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 1948ء (عمر 75–76 سال)[1] ایران |
شہریت | ایران |
عملی زندگی | |
پیشہ | سیاست دان |
ویب سائٹ | |
ویب سائٹ | باضابطہ ویب سائٹ |
درستی - ترمیم |
اشرف دهقانی (انگریزی: Ashraf Dehghani) ایران سے تعلق رکھنے والی انقلابی گوریلا خاتون ہیں۔اشرف جس تحریک کا حصہ تھی وہ تحریک رضا شاہ اور اس کی حکومت کے خلاف تھی۔ اور رضا شاہ نے ہر انقلابی کو گرفتار کرنے کا پروانہ جاری کر دیا تھا۔ جس پر عمل کرنے کے لیے شاہ کی خاص پولیس (جو عام پولیس سے الگ تھی) جس کا نام ساواک تھا۔ یہ پولیس شاہ کی خفیہ پولیس تھی۔13 مئی، 1971ع میں اشرف دھقانی ساواک کے ہاتھوں گرفتار ہوئی اور اسے مختلف عذاب دینا شروع کیے۔ وہ اس سے اس کی تنظیم کے بارے میں پوچھنا چاہتے تھے مگر انھوں نے شدید اذیت سہنے کے باوجود ایک لفظ منہ سے نہ نکالا۔قید کے دوران اشرف کو مرد سپاہی مارتے تھے۔ اور ایک عورت روز اسے تب تک تمانچے مارتی تھی جب تک اس کے ناک سے خون نہ بہہ نکلے۔ ایک مرد سپاہی نے اس کے ساتھ زنا بھی کی۔ اسے ننگا کیا گیا۔ اس کے خاص عضو کو اذیتیں دی گئی۔ اسے نازیبا گالیاں دی جاتی۔ اس کے منہ میں پائخانہ ڈالا گیا اور چہرے پر بھی لگایا گیا جو کئی روز تک لگا رہا۔ان سب اذیتوں کے باوجود اشرف نے اپنے ساتھیوں کے بارے میں ایک حرف نہ بتایا۔اشرف کو یہ عذاب ایک خفیہ ٹارچر سیل ایوین میں دیا گیا۔جب بھی اشرف کو اذیتیں ملتی وہ انقلابی نعرے لگاتی۔ انقلابی گانے گاتی۔ یا پھر شاہ کو گالیاں دیتی۔ جب بھی اسے موقع ملتا وہ زخمی ہونے کے باوجود سپاہیوں سے لڑ بیٹھتی۔ سپاھیوں نے مشہور کر دیا تھا کہ اشرف گنفو کراٹے جانتی ہے۔ حالانکہ ایسا نہیں تھا۔اشرف کے بھائی بھروز کو گرفتار کر کے ماردیا گیا اور دوسرے چھوٹے بھائی کو بھی سزائیں ملی۔ اشرف کے بہنوئی کو پکڑ کر پھر یہ کہہ کر چھوڑ دیا گیا کہ کل وہ انھیں اشرف کی تنظیم کے بارے میں بتائے۔ دوسرے دن اس نے زہر کھالیا کہ پولیس کو کچھ بتانا نہ پڑے۔کئی مظالم ڈھائے گئے فدائین خلق کے جانبازوں پر مگر شاہ کے ساتھیوں کو کامیابی نہ ملی۔آخر کار اشرف قیدخانے سے فرار ہوئی اور پھر سے ہتھیاربند تنظیم میں شامل ہوکر عوام کے لیے شاہ کے خلاف لڑنا شروع کیا۔
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ جی این ڈی آئی ڈی: https://d-nb.info/gnd/1027701051 — اخذ شدہ بتاریخ: 17 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: CC0