مندرجات کا رخ کریں

اوقیہ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

اوقیہ (عربی زبان: اوقية) مشہور وزن ہے جس کی جمع اواق ہے جو اکثر عرب اوراسلامی اصطلاحات میں استعمال ہوتا ہے۔
فقہا کے نزدیک ایک اوقیہ 40 درہم کا ہوتا ہے،جو 7 مثقال کے برابر ہے جبکہ ایک درہم3.17گرام کے برابر ہے تو اس حساب سے جدید وزن میں 3.17×40=126.8 گرام بنتے ہیں۔[1] ایک اوقیہ رطل کا 1/12 حصہ بنتا ہے جبکہ اس حساب سے جدید اوزان میں 200 گرام کے برابر ہے۔[2]احناف کے نزدیک اوقیہ 200.8 گرام کے برابر ہے۔ کچھ فقہا کے نزدیک اس کا وزن 201 گرام ہے۔ اختلاف کی وجہ ہرفقہی مکتب فکر کے نزدیک درہم کی مقدار ہے۔[3]

اوقیہ۔ وزن کا پیمانہ

[ترمیم]

ابو سلمہ کہتے ہیں، میں نے ام المومنین عائشہ صدیقہ سے سوال کیا کہ نبی صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کا مہر کتنا تھا؟ فرمایا: حضور (صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم) کا مہر ازواجِ مطہرات کے ليے ساڑھے بارہ اوقیہ تھا [4] ایک اوقیہ 40 درہم کا پانچ اوقیہ 200 درہم ہوئے اور دس درہم سات مثقال کے اور ایک مثقال ساڑھے چار ماشہ کا اس حساب سے دو سو درہم باون تولہ چھ ماشہ ہوئے یہ چاندی کا نصاب ہے، درہم کی قیمت کا اعتبار نہیں وزن کا لحاظ ہے۔[5] ایک اوقیہ سوا تین تولہ کا ہوتا ہے[6]

مختلف ممالک میں اس کی مقدار مختلف رہی ہے :

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. تحويل الموازين والمكاييل الشرعیہ إلى المقادير المعاصرة، عبد اللہ بن سليمان المنیع
  2. تعريف و معنى أوقية بالعربي في معجم المعاني الجامع، المعجم الوسيط ،اللغة العربية المعاصر - معجم عربي عربي - صفحة 1
  3. تفسیر تبیان القرآن، غلام رسول سعیدی، سورۃ البقرہ، آیت40
  4. صحیح مسلم،کتاب النکاح،باب الصداق
  5. مرآۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح، مفتی احمد یار خان ،جلد دوم صفحہ 23، نعیمی کتب خانہ گجرات
  6. تفسیر تفہیم القرآن، ابوالاعلیٰ مودودی، سورۃ الہب