بادل سرکار
بادل سرکار | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائشی نام | Sudhindra Sircar[1] |
پیدائش | 15 جولائی 1925 کولکتہ |
وفات | 13 مئی 2011 کولکتہ |
وجہ وفات | قولن سرطان |
طرز وفات | طبعی موت |
رہائش | Manicktala, کولکتہ |
شہریت | بھارت (26 جنوری 1950–) برطانوی ہند (–14 اگست 1947) ڈومنین بھارت (15 اگست 1947–26 جنوری 1950) |
عملی زندگی | |
مادر علمی | جامعہ کلکتہ اسکاٹش چرچ کالج جادھو پور یونیورسٹی |
پیشہ | playwright, theatre director |
مادری زبان | بنگلہ |
پیشہ ورانہ زبان | بنگلہ [2] |
شعبۂ عمل | ڈراما [3]، جلوہ گاہ [3] |
کارہائے نمایاں | Ebong Indrajit (And Indrajit) (1963) Pagla Ghoda (Mad Horse) (1967) |
اعزازات | |
1966 Sangeet Natak Akademi Award 1972 پدم شری اعزاز 1997 Ratna Sadsya |
|
IMDB پر صفحات | |
درستی - ترمیم |
بادل سرکار، 15،مئی 1925 کو مغربی بنگال کے شہر کولکتہ میں پیدا ہوئے۔ وہ بنگالی زبان کے ڈراما نگار اور پیش کار ہیں۔ وہ بنگال انجیرنگ کالج (سول) سے فارغ التحصیل ہیں۔ مگر انھوں نے انجیرنگ کو کبھی اپنا پیشہ نہیں بنایا۔ انھوں نے 1970ء کی دہائی میں بنگال میں "نکٹر ناٹک" (اسٹریٹ تھیٹر) کی بحالی اور فروغ مین بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ ان کے ڈرامے بنیادی طور پر حکومت شکن ( اینٹی اسٹبلشمنٹ) ھوتے تھے۔ جب بھارتی حکومت نے نکسلیوں کے خلاف تشددانہ استبدادی خونی کھیل کھیلا۔ تو بادل سرکار نے اپنے نکڑ ناٹک کی وساطت سے اس ریاستی قہر کے خلاف نعرہ بغاوت کرتے ھوئے حکومت سے ٹکر لی اور بنگالی تھیٹر کی روایت میں نئے عوامی احتجاجی، مزاحمتی اور انقلابی رویوں کو روشناس کروایا۔ اس کو " تیسرا تھیٹر" یا "بھوما" تھیٹر بھی کہا جاتا ہے۔ جس میں شہری معاشرت کی بازگست ہوتی تھی۔ بادل سرکار کو 1968ء میں سنگیت ناٹک فیلو شپ اور 1972 میں ‘پدم شری‘ کے کے ایوارڈ سے نوازہ گیا۔ وہ پچاس (50) سے زائدڈراموں کے مصنف اور پیش کار ہیں۔ ان کے چند مشہور ڈراموں میں۔ ‘باسی خبر‘، ‘جلوس‘(اس کا اردوترجمہ ھوچکا ہے)، ‘ساری رات،‘ اور ‘کوئی(شاعر) کہانی ‘شامل ہیں۔ 13 مئی 2011ء میں کولکتہ میں کولن سرطان کے عارضے کے سبب 85 سال کی عمر میں انتقال ہوا۔ ***{تحریر: احمد سہیل}***
مزید دیکھیے
[ترمیم]حوالہ جات
[ترمیم]- ↑
- ↑ این کے سی آر - اے یو ٹی شناخت کنندہ: https://aleph.nkp.cz/F/?func=find-c&local_base=aut&ccl_term=ica=xx0255260 — اخذ شدہ بتاریخ: 1 مارچ 2022
- ↑ این کے سی آر - اے یو ٹی شناخت کنندہ: https://aleph.nkp.cz/F/?func=find-c&local_base=aut&ccl_term=ica=xx0255260 — اخذ شدہ بتاریخ: 7 نومبر 2022
Bibliography
[ترمیم]- Roy, Pinaki. "The First Man of the Third Theatre: Badal Sircar"۔ Insights into Indian English Fiction and Drama۔ Ed. Nawale, A. New Delhi: Access-Authors Press, 2012 (ISBN 978-81-921254-3-5)، pp. 164–81.
- Roy, Pinaki. “Crusader against Hegemonies: A Brief Study of Badal Sircar”۔ Contemporary Indian Drama in English: Trends and Issues۔ Ed. Sarkar, J. New Delhi: Delta Book World, 2013 (ISBN 978-81-926244-0-2)۔ pp. 23–42.
Dasgupta Anjan,Badal Sircar’s Evam Indrajit: Issues of Writing, Reading and Narrativity: An Absurdist Celebration of plotlessness,edited by Jaydeep Sarkar,Dellta Publication, NewDelhi,2013٬978-81-926244-0-2 '
بیرونی روابط
[ترمیم]- Badal Sircar's "Evam Indrajit" as a Play in the Absurdist Traditionآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ brighthub.com (Error: unknown archive URL)
- A docudrama about and involving Badal Sarkar made in 2008
- Documented material on Badal Sircar: Natarang Pratishthanآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ natarang.org (Error: unknown archive URL)
- 1925ء کی پیدائشیں
- 15 جولائی کی پیدائشیں
- 2011ء کی وفیات
- ادب اور تعلیم کے شعبے میں پدم شری وصول کنندگان
- اسکاٹش چرچ کالج کے فضلا
- اسکاٹش چرچ کالججیٹ اسکول کے فضلا
- اموات بسبب قولومستقیمی سرطان
- بنگالی زبان کے مصنفین
- بنگالی مصنفین
- بیسویں صدی کے بھارتی مرد اداکار
- بیسویں صدی کے بھارتی ڈراما نگار اور ڈراما نویس
- بھارت میں سرطان سے اموات
- بھارتی تھیٹر کے ہدایت کار
- بھارتی مرد اسٹیج اداکار
- بھارتی مرد ڈراما نگار اور ڈراما نویس
- سنگیت ناٹک اکیڈمی ایوارڈ وصول کردہ شخصیات
- کلکتہ یونیورسٹی کے فضلا
- کولکاتا کے مصنفین
- مغربی بنگال کے مرد اداکار