لاونی
لاونی | |
---|---|
ثقافتی ماخذ | سترہویں صدی عیسوی |
مخصوص آلات | ڈھولک |
لاونی ((مراٹھی: लावणी)) موسیقی کی ایک صنف ہے جو بھارتی صوبہ مہاراشٹر میں خاصی مقبول ہے[1] اور مراٹھی لوک تھیٹر کے ارتقا میں اس کا بنیادی حصہ رہا ہے۔[2] اس صنف میں روایتی نغمہ اور رقص کو یکجا کرکے انھیں ڈھولکی کی تھاپ پر گایا جاتا ہے۔ لاونی اپنے طاقت ور آہنگ کی بنا پر خاصی شہرت رکھتی ہے۔ مہاراشٹر، جنوبی مدھیہ پردیش اور شمالی کرناٹک میں لاونی گانے والیاں ہوتی ہیں جو نو میٹر لمبی ساڑی پہن کر گاتی اور رقص کرتی ہیں۔ لاونی کے نغمے تیز رفتار تال میں گائے جاتے ہیں۔
اشتقاق
[ترمیم]روایات کے مطابق لفظ لاونی لاوانیا سے مشتق ہے جس کے معنی ہیں خوبصورتی۔ دوسری روایت کی رو سے یہ لفظ مراٹھی کے لاوانے سے ماخوذ ہے۔[1]
تاریخ
[ترمیم]گوکہ لاونی کی ابتدا 1560ء کی دہائی کے آس پاس ہوئی لیکن پیشوا عہد کے اواخر میں اسے مقبولیت ملی۔ متعدد مراٹھی شاہیر مثلاً پرش رام (1754ء – 1844ء)، رام جوشی (1762ء – 1812ء)، اننت فندی (1744ء – 1819ء)، ہوناجی بالا (1754ء – 1844ء)، پربھاکر (1769ء – 1843ء)، سگن بھاؤ اور لوک شاہیر انابھاؤ ساٹھے (1 اگست 1920ء – 18 جولائی 1969ء) کا موسیقی کی اس صنف کی ترقی میں بڑا حصہ ہے۔ ہوناجی بالا نے ڈھولکی کی جگہ طبلہ کو متعارف کرایا نیز انھوں نے لاونی کی ذیلی صنف "بیٹھکیچی لاونی" کو بھی خوب ترقی دی۔ لاونی کی اس ذیلی صنف میں گلوگار بیٹھ کر نغمہ سرائی کرتا ہے۔
لباس
[ترمیم]لاونی کو پیش کرنے والی خواتین گلوکارہ اور رقاصہ تقریباً نو میٹر لمبی ساڑی پہنتی ہیں، بالوں میں جوڑا باندھتی ہیں، بھاری گہنے، ہار، آویزے، پایل، کمر پٹا، چوڑیاں وغیرہ پہنتی ہیں اور اپنی پیشانی پر گہرے سرخ رنگ کی لمبی بندیا لگاتی ہیں۔ لاونی کے لیے ساڑی پہننے کا انداز بہت خوبصورت اور دوسرے طریقوں سے زیادہ آرام دہ ہوتا ہے۔[3]
مزید دیکھیے
[ترمیم]حوالہ جات
[ترمیم]- ^ ا ب Selina Thielemann (2000)۔ The Music of South Asia۔ New Delhi: A. P. H. Publishing Corp.۔ صفحہ: 521۔ ISBN 978-81-7648-057-4
- ↑ The Encyclopaedia Of Indian Literature (Volume Two) (Devraj To Jyoti), Volume 2 By Amaresh Datta,p 1304
- ↑ Shirgaonkar, Varsha ""Glimpses of Jewellery in Lavanis" " Rasika-Bharati ( Prof.R.C. Parikh Commemorative Volume) (2005)