نازل
نازل یا نزول اصل میں اس کے معنی بلند جگہ سے نیچے اترنا کے ہیں چنانچہ محاورہ ہے :نزل عن دابۃ وہ سواری سے اتر پڑا۔ نزل فی مکان کذا کسی جگہ پر ٹھہرنا انزل وافعال ) اتارنا قرآن میں ہے۔ عذاب کے متعلق انزال کا لفظ استعمال ہوا ہے قرآن اور فرشتوں کے نازل کرنے کے متعلق انزال اور تنزیل دونوں لفظ استعمال ہوئے ہیں ان دونوں میں معنوی فرق یہ ہے کہ تنزیل کے معنی ایک چیز کو مرۃ بعد اخریٰ اور متفرق طور نازل کرنے کے ہوتے ہیں۔ اور انزال کا لفظ عام ہے جو ایک ہی دفعہ مکمل طور کسی چیز نازل کرنے پر بھی بولا جاتا ہے [1] اردو زبان میں نازل کا لفظ کسی چیز کے اوپر کی طرف سے نیچے کی طرف آنے کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔ یہ لفظ عربی کے لفظ انزلنا سے لیا گیا ہے۔ جس کے معنی برسانا یا اتارنا کے ہیں۔ اسی طرح یہ لفظ قرآن اور دوسری الہامی کتابوں کے انبیا کو دیے جانے کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے۔
مثال
[ترمیم]بارش میں پانی کے آسمان سے زمین کی طرف آنے کو قرآن میں انزلنا سے بیان کیا گیا ہے۔
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ مفردات القرآن امام راغب اصفہانی