گھریلو شراکت داری
گھریلو شراکت داری ایک بین شخصی تعلق ہے جس میں دو لوگ ساتھ رہتے ہیں اور ایک مشترکہ گھریلو زندگی بسر کرتے ہیں مگر وہ شادی شدہ نہیں ہوتے (نہ ایک دوسرے سے اور نہ کسی اور سے)، مگر وہ کئی ایسے فوائد حاصل کرتے ہیں جو زندگی کی بقا کے حقوق کی ضمانت دیتے ہیں، اسپتال کے فوائد اور دیگر مقاصد کی تکمیل کرتے ہیں۔
اس اصطلاح کو باضابطہ استعمال نہیں کیا جاتا جس کی وجہ سے کئی قانونی دائرہ ہائے عمل میں تذبذب پایا جاتا ہے۔ آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، امریکی ریاست اوریگون، واشنگٹن (صرف اس وقت جب فریقین میں سے کوئی 62 سال یا اس سے متجاوز ہو)، نیواڈا، وسکونسن، مینے اور کیلی فورنیا میں گھریلو شراکت داری سے مراد وہی ہے جسے اور جگہوں پر غیر شادی شدہ اتحاد، مملکت متحدہ یا اندراج شدہ شراکت داری کہا جاتا ہے۔ دیگر قانونی دائروں میں یہ اصطلاح اپنی موسومیت کے حساب سے مستعمل ہے۔ اس میں بہت کم حقوق اور ذمے داریاں موجود ہوتی ہیں۔
گھریلو شراکت داری اور شادی میں فرق
[ترمیم]گھریلو شراکت داری اور شادی سے متعلق خاندان کے قوانین کے تحت جڑا ہوتا ہے اور دونوں قانونی جوڑوں کی حیثیت رکھتے ہیں۔ اگرچہ دونوں مفادات کے درمیان متغیرات سے زیادہ اختلافات موجود ہیں، دونوں شرائط اکثر قانون اور جوڑوں کے ذاتی تعلقات میں زیادہ تر منسلک ہوتے ہیں۔گھریلو شراکت اور شادی کے درمیان سب سے پہلے اور سب سے اہم فرق دونوں تصورات کی تخلیق ہے۔ ایک گھریلو شراکت داری کے جوڑوں کے لیے ایک قانونی علاج کے طور پر دیکھا جاتا ہے جو شادی کی حیثیت سے ایک دوسرے کے ساتھ ایک گھریلو زندگی کو زندہ رہنے اور رہنا چاہتی ہے۔ دوسری طرف، شادی صرف ایک قانونی معاہدے نہیں بلکہ ایک سماجی حیثیت ہے جہاں جوڑے نے ایک دوسرے کے ساتھ حوصلہ افزائی کی اور چرچ یا کوئی مذہبی طور فعال ادارہ اور ریاست کے نعمتوں کے ساتھ خاندان پیدا کرنے کا وعدہ کرتے ہیں[1].