حلب کی جنگ، 2024ء
اس مضمون میں حالیہ واقعات بیان کیے گئے ہیں، لہذا یہاں دی گئی معلومات حالات کے مطابق تبدیل ہو سکتی ہیں۔ گرچہ پیش نظر مضمون میں موجود معلومات کو مسلسل تازہ کیا جاتا ہے لیکن ممکن ہے کہ حالات کی تیز رفتار تبدیلی کے ساتھ اس مضمون میں درج معلومات بھی سرعت سے از کار رفتہ ہو جائیں۔ اس صورت میں اس بات کا امکان موجود ہے کہ درج شدہ معلومات نا درست یا پرانی ہو چکی ہوں۔ (نومبر 2024ء) |
حلب کی جنگ، 2024ء | |||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
سلسلہ سوری خانہ جنگی کے دوران شمال مغربی سوریہ میں حملہ، 2024ء | |||||||||
حلب شہر اور اس کے آس پاس کی جنگ کا نقشہ زیرِ کنٹرول جمہوریہ عربیہ سوریہ (بشار الاسد حکومت)
زیرِ کنٹرول معارضہ سوریہ
زیرِ کنٹرول سوری جمہوری افواج | |||||||||
| |||||||||
مُحارِب | |||||||||
شمالی اور مشرقی سوریہ کی خود مختار انتظامیہ[3] (30 نومبر سے) |
حکومت انقاذ سوریہ سوری عبوری حکومت | ||||||||
شریک دستے | |||||||||
| اجناد القوقاز[11] | ||||||||
ہلاکتیں اور نقصانات | |||||||||
درجنوں فوجی ہلاک[7] چار ٹی-55 پر قبضہ[12] پانتسیر روسی میزائل سسٹم پر قبضہ[13] | درجنوں باغی ہلاک[14] | ||||||||
22 عام شہری جاں بحق[15][16] |
29 نومبر 2024ء کو معارضہ سوریہ کا گروہ ہیئت تحریر الشام کچھ ترک حمایت یافتہ گروہوں کے ساتھ[17][18][19] سوری فوج کے زیرِ قبضہ شہر حلب میں داخل ہوئے۔ جنگ بڑے پیمانے پر باغیوں کے حملے کے تیسرے دن شروع ہوئی۔ اس سے قبل کی جنگ کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ شہر میں لڑائی شروع ہوئی ہے،[20] جو سنہ 2012ء میں شروع ہوئی تھی اور سنہ 2016ء میں ختم ہوئی تھی، جس میں بشار الاسد انتظامیہ نے باغیوں کو شہر سے باہر دھکیل دیا تھا۔[21][14][22]
30 نومبر 2024ء کو مخالف گروہوں نے حکومت کی حامی افواج کے پسپاں ہونے کے بعد شہر کے بیشتر حصے پر قبضہ کر لیا۔[23][24]
پس منظر
27 نومبر 2024ء کو تحریر الشام کی قیادت میں معارضہ سوریہ نے شمال مغربی سوریہ (شام) میں حکومت کی حامی افواج کے خلاف کارروائی شروع کی۔ مارچ 2020ء کے ادلب جنگ بندی کے بعد یہ اپنی نوعیت کا پہلا حملہ ہے جس کے نتیجے میں معارضہ سوریہ (شامی حکومت مخالف) افواج نے درجنوں دیہاتوں پر تیزی کے ساتھ سے قبضہ کر لیا۔ کارروائی کے دوران، باغیوں نے مبینہ طور پر حلب اور ادلب کے صوبوں میں 70 مقامات پر قبضہ کر لیا اور تقریباً 10،000 عام شہری جنگ سے بچنے کے لیے شمال مغربی سوریہ کے ادلب کے دیہی علاقوں میں چلے گئے۔[25][26]
معرکہ
29 نومبر 2024ء کو باغی افواج کی حلب کے مضافات میں آمد ہوئی۔ دوپہر کے وقت، باغی دو کار بموں کے ذریعہ خود کش بم دھماکے کرنے کے بعد شہر کے حمدانیہ اور حلب جدید کے محلوں میں داخل ہوئے۔ دن کے آخری نصف میں، حکومت مخالف افواج نے شہر کے پانچ اضلاع، حمدانیہ، حلب جدید، 3000 اپارٹمنٹوں، ضلع جمیلیہ اور ضلع صلاح الدین پر قبضہ کر لیا۔ شہر کے مرکز سمیت شہر کے دیگر مقامات پر جھڑپوں کی اطلاع ملی۔ آدھی رات تک حکومت مخالف افواج نے سُکریہ، فرقان، اعظمیہ اور سیف الدولہ اضلاع کے کچھ حصوں پر قبضہ کر لیا تھا اور حلب کے مرکزی چوک سعد اللہ جابری پر کنٹرول حاصل کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔[27][28]
مرکزی محلوں میں باغیوں کی دراندازی کے چند گھنٹے بعد ہزاروں شہری مرکزی اثریا خناصر چوراہے سے ہوتے ہوئے شہر سے بھاگ گئے جن میں سے زیادہ تر لاذقیہ اور سلمیہ کی طرف جا رہے تھے
باغی افواج نے انخلاء کی تنبیہات جاری کرتے ہوئے حلب کے باسیوں کو ان کی حفاظت کے لیے مشرقی سمت جانے کی گزارش کی۔ سوریہ (شام) کے سرکاری میڈیا نے اطلاع دی کہ باغیوں کی طرف سے داغے جانے والے میزائل جامعہ حلب میں طلبہ کی رہائش گاہ پر گرے جس میں دو طلبہ سمیت چار افراد ہلاک ہو گئے۔
30 نومبر 2024ء کے اوائل میں، باغی افواج نے حلب کے قلعہ اور شہر میں حکومتی صدر دفاتر کے ساتھ ساتھ شہر کے " آدھے سے زیادہ" پر فتح حاصل کرلی۔ صبح تک، باغی افواج نے حلب کے بیشتر حصے پر قبضہ کر لیا تھا، انھیں بہت کم مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا اور حکومت کے حامی فوجیوں کو سفیرہ کی طرف پسپائی پر مجبور ہونا پڑا۔ شمال مشرقی حلب کے چند محلوں پر سرکاری فوج اور ایرانی ملیشیا کا کنٹرول برقرار رہا۔[29] روسی افواج نے شہر کے ارد گرد کم از کم تین فوجی اڈوں کو ترک کر دیا۔
کرد زیر قیادت سوری جمہوری افواج کے حلب کے بین الاقوامی ہوائی اڈے اور ضلع شیخ نجار پر حکومت کی حامی افواج کے انخلاء کے بعد قبضہ کر لیا۔ کُرد زیر قبضہ محلہ شیخ مقصود میں دراندازی کو ناکام بنا دیا گیا اور 3 باغیوں کو قید کر لیا گیا۔ شام کے وقت باغیوں نے بغیر جھڑپوں کے حلب کے ہوائی اڈے کا کنٹرول سوری جمہوری افواج سے لے لیا۔ مبینہ طور پر روسی طیاروں کی طرف سے کیے گئے ایک فضائی حملے میں شہر میں 16 عام شہری ہلاک اور 20 زخمی ہوئے۔ شہر کے مضافات میں باغیوں کی کُمک پر دو دیگر فضائی حملوں میں 20 جنگجو مارے گئے۔
اس دن، شمالی اور مشرقی سوریہ (شام) کی خود مختار انتظامیہ نے حلب سے شمال مشرقی شام میں 2،892 پناہ گزینوں کے داخلہ کی سہولت فراہم کرنے کی اطلاع دی۔
1 دسمبر 2024 کو، تحریر الشام نے شہر کے مضافات میں حرارتی بجلی گھر، میدانی توپ خانہ کی درس گاہ اور فوجی تربیت کے ادارے پر قبضہ کر لیا۔ دریں اثنا، صنعتی ضلع شیخ نجار میں سوری وطنی فوج اور سوری جمہوری افواج کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ اس کے ساتھ ساتھ سوری جمہوری افواج نے شمالی حلب کے دیہی علاقوں اور حلب کے شہر کے مرکز میں سڑکوں کو ملانے والے علاقوں کو بند کر دیا۔
اس دن کے بعد حلب میں باغیوں کی تیزی سے کامیابیوں کے جواب میں شمالی اور مشرقی شام کی خود مختار انتظامیہ نے جنگ کا اعلان کیا۔ باغیوں نے حلب میں کرد افواج سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے ہتھیاروں کے ساتھ شمال مشرق کی طرف نکل جائیں۔
رد عمل
- سوریہ: شامی عرب مسلح افواج نے حملے کو پسپا کرنے کے عزم کا اظہار کیا اور باغیوں پر اپنی پیش قدمی کے بارے میں "غلط معلومات" پھیلانے کا الزام لگایا۔[30] تاہم، بعد میں فوج نے شہر کے "بڑے حصوں" میں باغیوں کی کامیابیوں کو تسلیم کیا اور بتایا کہ اس کے "درجنوں" فوجی مارے گئے، جس سے وہ فوجیوں کی نئی پرابندی کرنے پر مجبور ہو گئے جس کا مقصد "حملہ آوروں کو الجھا کر دفاعی لائنوں کو مضبوط کرنا" اور "شہریوں اور فوجیوں کی جانیں محفوظ کرنا" تھا۔ یہ مبینہ طور پر جوابی حملہ کی تیاری بھی تھا، جبکہ شہر کے اندر باغیوں کے ہجوم کو فضائی حملوں کے ذریعے نشانہ بنایا گیا۔[7]
- ترکیہ: وزیر خارجہ حقان فیدان نے یاد دہانی کی کہ ترکیہ حلب میں جاری لڑائیوں میں ملوث نہیں ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ان کی حکومت اپنی سرحد پر نقل مکانی کے ایک اور بحران سے بچنے کے لیے "اہم اقدامات" کر رہی ہے۔[31]
حوالہ جات
- ↑ "Weeks after the Syrian Observatory published the preparations... "Hay'at Tahrir al-Sham" attacks the Aleppo countryside in the "Response to Aggression" operation" (بزبان عربی)۔ سوری مشاہدہ گاہ برائے انسانی حقوق۔ 27 November 2024۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 نومبر 2024
- ↑ "Coinciding with the Authority's attack on the regime forces' positions in the Aleppo countryside... a squadron of Russian aircraft flies in the "Putin-Erdogan" airspace" (بزبان عربی)۔ سوری مشاہدہ گاہ برائے انسانی حقوق۔ 27 November 2024۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 نومبر 2024
- ^ ا ب
- ↑
- ↑ "Russian strikes hit Aleppo as rebels take control"۔ برطانوی نشریاتی ادارہ۔ 30 November 2024
- ↑ "Syrian army withdraws troops from Aleppo to prepare counteroffensive"۔ پولیٹیکو۔ 30 November 2024
- ^ ا ب پ "Syrian rebels sweep into Aleppo, army says dozens of soldiers killed" (بزبان انگریزی)۔ Reuters۔ 30 November 2024۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 نومبر 2024
- ↑
- ↑ "IRGC commander killed by rebels in Aleppo amid clashes"۔ Rudaw۔ 28 November 2024
- ^ ا ب پ "In parallel with the continuation of the "Deterrence of Aggression" operation: More than 30 airstrikes and the killing of about 100 members of the regime forces, the Authority and the factions in the Aleppo countryside" (بزبان عربی)۔ سوری مشاہدہ گاہ برائے انسانی حقوق۔ 27 November 2024۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 نومبر 2024
- ↑ "TRAC Incident Report: Ajnad Kavkaz and Jaish al-Muhajireen wa al-Ansar/ HTS Claim Responsibility for Attack Near Aleppo, Syria - 28 November 2024"۔ TRAC (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 دسمبر 2024
- ↑ "Insurgents' attack on Assad-controlled Aleppo revives Syrian war after five-year truce"۔ www.euronews.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 نومبر 2024
- ↑ The thermal power station in Aleppo city has been captured and a Pantsyr S1 air defense system has been seized by rebels
- ^ ا ب "Insurgents breach Syria's second-largest city Aleppo, fighters and a war monitor say"۔ AP News (بزبان انگریزی)۔ 29 November 2024۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 نومبر 2024
- ↑ "Dramatic escalation | Six students ki*lled and wounded in rocket fire by rebels on university student dormitory in Aleppo city"۔ SOHR۔ 29 November 2024۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 نومبر 2024
- ↑
- ↑ "Syrian troops withdraw from Aleppo as rebels advance"۔ BBC News۔
The latest offensive has been led by an Islamist militant group known at Hayat Tahrir al-Sham (HTS) and allied factions backed by Turkey.
- ↑ "Syrian rebels sweep into Aleppo, Russia conducts strikes in support of Assad"۔ Reuters۔
With Assad backed by Russia and Iran, and Turkey supporting some of the rebels in the northwest where it maintains troops, the offensive has brought into focus the conflict's knotted geopolitics.
- ↑ "Aleppo: Rebels 'take control' of airport as thousands of fighters seize most of Syria's second-biggest city"۔ Sky۔
The insurgents, led by the Islamist militant group Hayat Tahrir al Sham and including Turkey-backed fighters, also claim to be in control of all of Idlib province after launching their offensive on Wednesday.
- ↑ "Setbacks for Russia, Iran and Hezbollah Turn Into a Catastrophe for Syria's Assad"۔ 30 November 2024۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 نومبر 2024
- ↑ "بعد تفجير سيارتين مفخختين.. فصائل عملية "ردع العدوان" تدخل أجزاء من أحياء في مدينة حلب" [After detonating two car bombs, the factions of the "Deterrence of Aggression" operation enter parts of neighborhoods in the city of Aleppo] (بزبان عربی)۔ SOHR۔ 29 November 2024۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 نومبر 2024
- ↑ "Syrian rebels defend gains in Aleppo, push south"۔ The Washington Post۔ 30 November 2024۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 نومبر 2024
- ↑
- ↑
- ↑ "Syria insurgents breach second largest city of Aleppo, fighters and war monitor say"۔ Voice of America (بزبان انگریزی)۔ 29 November 2024۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 نومبر 2024
- ↑ "Armed groups opposed to Assad's regime in Syria enter Aleppo city center"۔ Anadolu Agency۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 نومبر 2024
- ↑ "الميليشيات تعلن سيطرتها على قلعة حلب" [Militias announce control over Aleppo Citadel]۔ ElKhabar (بزبان عربی)۔ 29 November 2024۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 نومبر 2024
- ↑ Shelan Sheikh Musa (29 November 2024)۔ "سيطرة المعارضة السورية على قلعة حلب وأحياء بوسط المدينة" [Syrian opposition takes control of Aleppo Citadel and downtown neighborhoods]۔ Solution Net (بزبان عربی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 نومبر 2024
- ↑ Eyad Kourdi (30 November 2024)۔ "Syrian rebels take control of most of Aleppo city"۔ CNN (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 نومبر 2024
- ↑ "In a shock offensive, insurgents breach Syria's largest city for the first time since 2016"۔ AP News (بزبان انگریزی)۔ 29 November 2024۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 نومبر 2024
- ↑ "Syrian rebels enter Aleppo three days into surprise offensive"۔ ARK (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 نومبر 2024