ابولہب
ابولہب | |
---|---|
(عربی میں: أَبُو لَهَبٍ) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 549ء مکہ |
وفات | سنہ 624ء (74–75 سال) مکہ |
زوجہ | ام جمیل [1] |
اولاد | عتبہ بن ابی لہب ، عتیبہ بن ابی لہب ، معتب بن ابی لہب ، درہ بنت ابی لہب ، عزہ بنت ابی لہب ، خالدہ بنت ابی لہب |
والد | عبد المطلب [2] |
والدہ | لبنىٰ بن ہاجر |
بہن/بھائی | |
عملی زندگی | |
پیشہ | تاجر ، سیاست دان |
پیشہ ورانہ زبان | عربی |
درستی - ترمیم |
ابو لہب (پیدائش: 549ء— وفات: 624ء) قریشی سردار تھا۔ اس کا اصل نام عبد العزیٰ بن عبد المطلب اور اس کی کنیت ابو عتبہ تھی۔ حسن اور چہرہ کی چمک کی وجہ سے عبد العزیٰ کی دوسری کنیت ابولہب ہو گئی تھی (شعلہ رو) مفسرین نے کہا ہے کہ یہاں ابولہب کے لفظ سے اس کی کنیت ۔۔۔ مراد نہیں ہے۔ جس کے ساتھ وہ مشہور تھا۔ بلکہ اس سے اس کے دوزخی ہونے کی طرف اشارہ کرنا مقصود ہے۔ اس کے علاوہ ذات لہب کے مناسب بھی لفظ ابولہب تھا (عبد العزیٰ کہنا بے جوڑ تھا)۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا حقیقی چچا مگر حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا سخت دشمن تھا۔ قرآن نے اسے ابولہب (آگ کا باپ یعنی جہنمی) کا خطاب دیا۔ اس کی بیوی جمیل بنت حرب بن امیہ، ابوسفیان کی بہن تھی۔ وہ شوہر سے بھی زیادہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دشمن تھی۔ قرآن شریف کے تیسویں پارہ کی سورۃ اللھب میں ان دونوں کا ذکر ہے اور ان کے واسطے عذاب دوزخ کی خبر دی گئی ہے۔ باوجود سخت مخالفت کے بدر کی جنگ میں شریک نہ ہوا۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ بیماری کی وجہ سے معذور تھا۔ تین دن کے اندر ہی عدسھ کے مرض میں مبتلا ہو کر مرگیا۔
ابولہب کا نام عبد العزیٰ بن عبد المطلب تھا۔