ابو الوفا افغانی
اس مضمون میں کسی قابل تصدیق ماخذ کا حوالہ درج نہیں ہے۔ |
ابو الوفا افغانی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 25 جون 1893ء قندھار |
تاریخ وفات | 23 جولائی 1975ء (82 سال) |
شہریت | بھارت |
عملی زندگی | |
مادر علمی | جامعہ نظامیہ |
پیشہ | عالم ، ناشر |
درستی - ترمیم |
شیخ ابوالوفا افغانی جامعہ نظامیہ حیدرآباد کے سابق شیخ فقہ تھے۔ آپ اسلامی علوم خصوصاً فقہ حنفی پر گہری دسترس کے باعث جانے جاتے تھے۔
پیدائش اور تعلیم
[ترمیم]آپ 10 ذی الحجہ 1310 ہجری کو قندھار میں افغانستان (اس وجہ سے امام افغانی سے ملقب ہوئے) پیدا ہوئے . آپ کا پورا نام سید محمود شاہ قادری حنفی ہے۔ ان کے والد کا نام سید مبارک شاہ قادری حنفی ہے۔ آپ نے اپنی ابتدائی تعلیم اپنے والد کے زیر سایہ ہی حاصل کی۔ نوجوانی میں آپ بھارت آ گئے۔ آپ نے رام پور میں تعلیم حاصل کی، پھر گجرات میں اور بعد ازاں حیدرآباد پہنچے اور جامعہ نظامیہ مین داخلہ لیا۔ آپ نے 1330 ہجری میں یہاں سند حاصل کی۔
جامعہ نظامیہ میں حضرت ابو الوفا نے وقت کے عظیم علما جیسا کہ بانی جامعہ نظامیہ و دائرۃ المعارف العثمانیہ شیخ الاسلام امام محمد انواراللہ فاروقی، شیخ عبد الصمد، شیخ عبد الکریم، شیخ محمد یعقوب، شیخ مرقی محمد ایوب، شیخ رکن الدین اور دوسرے علما سے تعلیم حاصل کی۔
تدریسی دور
[ترمیم]جامعہ نظامیہ سے سند تکمیل کے حصول کے بعد ابو الوفا کی وہاں بطور مدرس تقرری ہو گئی۔ وہاں آپ نے کافی لمبے عرصہ تک تدریس فرمائی اور بہت سے طلبہ نے آپ سے فیض حاصل کیا۔
احیاء المعارف النعمانیہ کا قیام
[ترمیم]حضرت ابو الوفا علم اسلامی خصوصاً فقہ حنفی کی ترویج و اشاعت کی بہت لگن رکھتے تھے۔ انھوں نے احیاء المعارف النعمانیہ قائم کیا تاکہ علوم اسلامیہ اور خصوصاً فقہ حنفی کی نایاب کتب کی اشاعت کی جا سکے۔
جب انھیں کسی مسودہ اور نایاب کتاب کی ضرورت ہوتی، وہ اپنے جاننے والے عالم کو خط لکھ کر ان سے تعاون کی درخواست کرتے۔ اس طرح حضرت ابو الوفا نے فقہ حنفی، حدیث اور اس کے راویوں، تاریخ اور دوسرے علوم اسلامیہ کی کتب کا ایک بڑا ذخیرہ جمع کر لیا۔
احیاء المعارف النعمانیہ کی جانب سے شائع کردہ کتب
[ترمیم]اس ادارے کی جانب سے بہت سی کتب کی اشاعت کی گئی ہے جن میں شامل چند کتب یہ ہیں :
- کتاب الآثار ابوحنیفہ ، بروایت امام ابو یوسفؒ
- الرد الاسير الأوزاعی ، امام ابو یوسفؒ
- اختلاف ابی حنیفہ و ابن ابی لیلی ، امام ابو یوسفؒ
- کتاب الاصل (المبسوط) ، امام محمد بن حسن شیبانی ؒ
- الجامع الکبیر ، امام محمد بن حسن شیبانی ؒ
- کتاب الآثار ابوحنیفہ ، بروایت امام محمد بن حسن شیبانی ؒ - تحقیق تصحیح تخریج تعلیق و شرح ، مولانا ابوالوفاء افغانی ؒ
مولانا ابوالوفاءؒ نہایت عمدہ تحقیق و شرح لکھ رہے تھے جو ((باب زیارۃ القبور - حدیث 268 )) تک ہی پہنچ سکی اور مولانا افغانی ؒ کا انتقال ہو گیا۔
- اس کے علاوہ مزید
جن کتب پر کام کیا
[ترمیم]درج بالا کام کے علاوہ شیخ نے درج ذیل کتب پر تفسیری و تحقیقی کام کیا
- مختصر الطحاوی۔ ایک ضخیم جلد میں۔
- تاریخ الکبیر ، امام بخاری کی تیسری جلد پر تحقیق
- النفقات ، امام خصاف ؒ
- اصول الفقہ ، امام سرخسی ؒ
- شرح الزیادات - دو جلدیں۔
- مناقب ابی حنیفہ و اصحابہ یوسف و محمد - امام ذہبیؒ
- الحجہ علی اہل المدینہ - امام محمد بن حسن الشیبانی - اس کتاب پر مفتی مہدی حسن نے تحقیق کی تھی۔ یہ کتاب حضرت ابو الوفا کے زیر نگرانی 4 جلدوں میں شائع ہوئی تھی۔
- اخبار ابی حنیفہ و اصحابہ - امام محدث صیمری ابی عبد اللہ (وفات: 436ھ)
- عقود الجمان فی مناقب ابی حنیفہ النعمان - حافظ محدث محمد بن یوسف صالحي شافعی دمشقی
امام افغانی کا حج
[ترمیم]حضرت ابو الوفا نے حج کیا اور سرزمین پاک میں کچھ عرصہ قیام فرمایا۔ وقت کے بہت سے علما نے ان سے سند اجازت حاصل کی۔ اس سے حضرت ابو الوفا کی شہرت دور دور تک پھیل گئی۔
نجی زندگی
[ترمیم]حضرت ابو الوفا افغانی نے شادی نہیں کی۔ شیخ عبد الفتاح ابوغدۃ ؒ نے ان سے ملاقات کی، لکھتے ہیں : ان کے گھر میں کتابوں، مسودات اور تحریروں کے سوا کچھ نہیں تھا۔ یہ کتابیں ان کے ارد گرد بکھری پڑی تھیں۔
حضرت ابو الوفا رات کو بہت کم خوراک لیا کرتے اور اپنی راتیں اللہ تعالٰی سے دعاؤں میں گزارتے تھے۔
محدث دکن سے نسبت
[ترمیم]حضرت ابو الوفا محدث دکن، مصنف زجاجۃ المصابیح حضرت ابو الحسنات سید عبد اللہ شاہ نقشبندی مجددی قادری کے بہت قریب تھے۔ محدث دکن کے خلیفہ اور تذکرہ محدث دکن کے مصنف حصرت ابو الفدا عبد الستار خان نقشبندی مجددی قادری لکھتے ہیں : حضرت ابو الوفا نے مجھے بتایا کہ میں بلا شبہ یہ میری خوش قسمتی ہے کہ مجھے حضرت ابو الحسنات کی صورت میں مرشد کامل میسر ہے۔ بصورت دیگر مجھے شیخ کامل کی تلاش میں سفر کرنا پڑ سکتا تھا۔
حضرت ابوالوفا کا انتقال
[ترمیم]حضرت ابو الوفا افغانی نے اپنی ساری زندگی ترویج علوم اسلامی کی کوششوں میں صرف کی۔ آپ 13 رجب 1395ھ کی صبح وفات پا گئے۔