مندرجات کا رخ کریں

ادیوگ پرو

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
فائل:Krishna and Pandavasa meet Sanjaya.jpg
جلاوطنی کے اختتام کی بعد پانڈو کوروں سے واپس اپنی سلطنت میں جانے کا مطالبہ کرتے ہیں کیونکہ یہ شرائط میں شامل تھا لیکن کرو اس کو مسترد کر دیتے ہیں۔اب دونوں طرف جنگ کی تیاری شروع ہوجاتی ہے ایسے میں سنجے (اوپر کی تصویر میں) پانڈوؤں اور کرشن (اوپر کی تصویر میں) سے ملاقات کر تے ہیں تاکہ جنگ کو روکا جا سکے۔

ادیوگ پرو (سنسکرت: उद्योग पर्व، انگریزی: Udyoga Parva) بمعنی کتاب سعی بھارت کی لوک داستان مہا بھارت کی اٹھارہ میں سے پانچویں کتاب ہے۔[1]روایتی اعتبار سے ادیوگ پرو کی 10 ذیلی کتابیں اور 199 ابواب ہیں۔[2][3]اس کے مبصرانہ ایڈیشن میں 12 ذیلی کتابیں اور 197 ابواب ہیں۔[4][5]

ادیوگ پرو میں پانڈوؤں کی جلاوطنی کے اختتام کے فوراً بعد کے زمانے کا ذکر ہے۔ جس میں پانڈوؤں کی واپسی کے بعد ان کا اپنی نصف سلطنت کی واپسی کے تقاضے کا احوال ہے۔جب پانڈؤ سلطنت کی واپسی کا تقاضا کرتے ہیں تو کورو اسے مسترد کر دیتے ہیں۔کتاب میں امن کی کوشش کا بھی ذکر ہے جوایک بڑی جنگ کی تیاریوں کی وجہ سے ناکام ہو گئی تھی اُس بڑی جنگ کا نام کروکشیتر جنگ ہے۔[6]

بنیادی خاکہ اور ابواب

[ترمیم]

اس پروَ کے بنیادی اور روایتی طور پر دس ذیلی پروَ یعنی ذیلی کتابیں ، چھوٹی کتابیں یا کتابچے اور 199 ادھیاس یعنی ابواب ہیں۔

نمایاں خصوصیات

[ترمیم]

ادیوگ پرو میں کئی ایک نظریات اور موضوعات سرایت شدہ ہیں جیسے نظریہ قیادت ( ودیورانتی)[7] ، نظریہ دَوتا (سیاست و سفارت) اور نظریہ جنگ برائے جنگ یا محض جنگ۔

ودیورانتی

[ترمیم]

ادیوگ پرو کے باب 33 سے 40 تک جسے پرجاگارا ذیلی پرو، سیج ودورا میں قائدین اور دانش ور لوگوں کے لیے ان افعال اور چیزوں کا الگ الگ ذکر ہے جن سے انھیں دور رہنا ہے یا نہ کرنا ہے اور وہ جنہیں کرنا ان کے لیے ضروری اور لازم ہے، ان سب کو ودیورانتی کا نام دیا گیا ہے۔ [8] ان اوصاف میں سے چند درج ذیل ہیں

اسے ہر ایک کے مفادات کا خیال رکھنے والا ہونا چاہیے اور کسی سے بھی نفرت یا بیزاری کا عنصر بالکل بھی نہیں ہونا چاہیے۔

اسے ان لوگوں پر توجہ دینی چاہیے جو کسی بھی وجہ سے پریشانی میں گھر گئے ہوں۔

جن لوگوں کو اس سے امیدیں ہوں یا وہ اپنے معاملات میں اس پر انحصار کرتے ہوں تو ایسے لوگوں کو قطعی طور پر نظر انداز نہ کرے اگرچہ ان کا مسئلہ انتہائی چھوٹا ہی کیوں نہ ہو۔

اسے چاہیے کہ تمام تر مخلوقات کے ساتھ بھلائی کیا کرے اور اپنی خیر کو کسی ایک مخلوق تک نہ روک کر رکھے۔

اسے کسی بھی فرد یا گروہ کی معاشی یا زرعی سرگرمیوں میں رکاوٹ نہیں ڈالنی چاہیے۔

اسے ہمہ وقت ان لوگوں کی حفاظت اور خیریت کے دفاع کے لیے تیار رہنا چاہیے جو اس پر انحصار کرتے ہیں۔

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. van Buitenen, J.A.B. (1978) The Mahabharata: Book 4: The Book of the Virata; Book 5: The Book of the Effort. Chicago, IL: University of Chicago Press
  2. Ganguli, K.M. (1883-1896) "Udyoga Parva" in The Mahabharata of Krishna-Dwaipayana Vyasa (12 Volumes). Calcutta
  3. Dutt, M.N. (1896) The Mahabharata (Volume 5): Udyoga Parva. Calcutta: Elysium Press
  4. van Buitenen, J.A.B. (1973) The Mahabharata: Book 1: The Book of the Beginning. Chicago, IL: University of Chicago Press, p 476
  5. Debroy, B. (2010) The Mahabharata, Volume 1. Gurgaon: Penguin Books India, pp xxiii - xxvi
  6. Steven Rosen (2006)۔ Essential Hinduism۔ London: Praeger Publishers۔ صفحہ: 89۔ ISBN 0-275-99006-0 
  7. Sivakumar & Rao (2009), Building ethical organisation cultures – Guidelines from Indian ethos, International Journal of Indian Culture and Business Management, 2(4), pages 356-372
  8. M.R. Yardi (1983), THE MULTIPLE AUTHORSHIP OF THE MAHĀBHĀRATA A STATISTICAL APPROACH (Paper V), Annals of the Bhandarkar Oriental Research Institute, 64 (1/4), pages 35-58