مندرجات کا رخ کریں

انصار برنی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
انصار برنی
 

معلومات شخصیت
پیدائش 14 اگست 1956ء (68 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کراچی   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی جامعہ کراچی   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ کارکن انسانی حقوق ،  وکیل   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
ویب سائٹ
ویب سائٹ باضابطہ ویب سائٹ  ویکی ڈیٹا پر (P856) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

قانون دان۔ سماجی کارکن۔ 14 اگست 1956ء کو کراچی میں پیدا ہوئے۔ جامعہ کراچی سے بی ایے، ایم اے اور ایل ایل بی کی ڈگریاں حاصل کیں۔ پی ایچ ڈی (فلسفہ) کی اعزازی ڈگریاں حاصل کیں۔ پی ایچ ڈی فلسفہ کی اعزازی ڈگری سری لنکا سے حاصل کی۔ طالب علمی کے زمانے ہی سے انصاف، انسانی حقوق، امن اور جمہوریت کے حامی اور فعال کارکن رہے ہیں۔ ان کی یہ فعالیت مارشل لا حکام کو پسند نہ آئی اور انھیں 1977ء میں آٹھ ماہ قید بامشقت کی سزا دے کر جیل میں ڈال دیا۔ رہائی ملی تو چند ماہ بعد دو ماہ کے لیے کراچی جیل میں بند کر دیا گیا۔ 1979ء میں تیسری مرتبہ انھیں ایک ماہ کے لیے قید کر دیا گیا۔ اس طرح انھیں کئی برس تک پاکستان جیلوں کی صورت حال اور قیدیوں کی حالت زار کا چشم دید مشاہدہ کرنے کا موقع مل گیا۔ انھوں نے قید خانے ہی میں یہ فیصلہ کر لیا کہ جب بھی رہائی ملی، بے گناہ اور مظلوم قیدیوں کی نجات کے لیے کوئی ادارہ قائم کریں گے۔

انصار برنی ٹرسٹ

[ترمیم]

چنانچہ 1980ء میں انھوں نے انصار برنی ویلفیر ٹرسٹ انٹرنیشل قائم کیا پھر اس کے تحت ذیلی ادارے قائم کیے۔ یعنی پرززایڈ سوسائٹی جو قیدیوں کو قانونی امداد مہیا کرتی تھی۔ گم شدہ اور اغوا شدہ اشخاص کی بازیابی کے لیے بیورو اور انسداد دہشت گردی کے لیے ایک کمشن۔ یہ ٹرسٹ ایک غیر سرکاری، غیر سیاسی اور غیر منفعت اندوز انسانی حقوق کی داعی تنظیم ہے اور اس حیثیت میں اس کی رجسٹریشن امریکہ میں بھی ہو چکی ہے۔ ان کی مسلسل اور بے لوث کوششوں سے اب تک لاکھوں سے زیادہ ایسے قیدی رہا ہو چکے ہیں جو غیر قانونی طور پر پاکستان اور بیرونی ممالک میں قید کاٹ رہے تھے۔ ان میں سے بعض جیلوں میں ہی پیدا ہوئے تھے اور چالیس چالیس سال بے قصور اور بے گناہ، سخت مشقت کی زندگی محض لاقانونیت کی وجہ سے گزار رہے تھے۔ نیز بیس ہزار سے زیادہ گم شدہ اور اغوا شدہ بچوں اور لڑکیوں کو بازیاب کرایا جا چکا ہے۔ پاکستانی جیلوں میں قید ہندوستانی باشندوں کی بازیابی میں بھی انصار برنی نے اہم کردار ادا کیا۔ 2007ء میں بننے والی نگران حکومت میں انصار برنی وزیر بھی رہ چکے ہیں۔