رنگے راگھو
رنگے راگھو | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 17 جنوری 1923ء [1] آگرہ |
تاریخ وفات | 12 ستمبر 1962ء (39 سال)[1] |
شہریت | بھارت (26 جنوری 1950–)[2] برطانوی ہند (–14 اگست 1947) ڈومنین بھارت (15 اگست 1947–26 جنوری 1950) |
عملی زندگی | |
مادر علمی | سینٹ جانس کالج، آگرہ |
پیشہ | مصنف |
پیشہ ورانہ زبان | ہندی [3] |
باب ادب | |
درستی - ترمیم |
رنگے راگھو (17 جنوری 1923 – 12 ستمبر 1962) آگرہ میں پیدا ہوئے۔ ان کا اصلی نام تیرو ملائی نمباکم ویر راگھو اچاریہ تھا، تاہم وہ ادبی دنیا میں رنگے راگھو کے نام سے آئے۔ ان کے اسلاف جنوبی آرکاٹ سے جے پور کے راجا کی درخواست پر جے پور آے اور بعد میں آگرہ میں بس گئے۔ وہیں ان کی تعلیم و تربیت ہوئی۔ انھوں نے جامعہ آگرہ سے ہندی میں ایم اے اور پی ایچ ڈی کی سندیں حاصل کیں۔ اپنی زندگی کے صرف 39 بہاریں دیکھ کر 1962 میں وہ اس دنیا سے رخصت ہو گئے۔
رنگے راگھو کا ادبی دائرہ کافی وسیع ہے۔ انھوں نے کہانی، شاعری، ناول اور تنقیدات وغیرہ میں طبع آزمائی کی ہے۔ ان کے اہم کہانیوں کے مجموعے رام راجیہ کا ویبھو، دیوداسی، سمندر کے پھین، ادھوری مورت، جیون کے دانے، اںگارے نہ بجھیں، عیاش مردیں اور انسان پیدا ہوا ہیں۔ ان کے اہم ناولوں میں گھروندا، وشاد مٹھ، مردوں کا ٹیلہ، سیدھا سادہ راستہ، اندھیرے کے جگنو، بولتے کھنڈر اور کب تک پکاروں ہیں۔ 1961 میں راجستھان ساہتیہ اکادمی نے ان کی ادبی خدمات کے لیے انعام سے نوازا۔ آپ کی تخلیقات کا کلیات رنگے راگھو گرنتھاولی کے نام سے طبع ہو چکا ہے۔ ان کی بیوی سلوچنا رنگیا راگھوجے پور میں رہتی ہیں اور راجستھان یونیورسٹی میں سماجیات کی معاون پروفیسر رہ چکی ہیں۔ امبیڈکر نگر ضلع میں ایک کالج کا نام ان کی یاد میں رنگے راگھو انٹر کالج رکھا گیا ہے۔
- ^ ا ب مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb13512170k — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ↑ مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — ناشر: فرانس کا قومی کتب خانہ — BnF catalogue général — اخذ شدہ بتاریخ: 25 مارچ 2017
- ↑ مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb13512170k — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ