طبقات ناصری
طبقات ناصری قاضی منہاج سراج جوزجانی کی تصنیف ہے جو سلطانِ دہلی ناصر الدین محمود (عہد حکومت: 1246ء–1266ء) کے نام پر طبقات ناصری کہلائی۔ یہ کتاب تخلیق آدم سے 658ھ/1260ء تک کے تاریخی واقعات کا احاطہ کرتی ہے۔
تاریخ
[ترمیم]طبقات ناصری منہاج کی بحیثیت مؤرخ واحد تصنیف ہے جو امتدادِ زمانہ کے ہاتھوں محفوظ رہی اور ہم تک پہنچی ہے۔ طبقات ناصری تکملۃ اللطائف، سلامی، تاریخ بیہقی، احداث الزمان، تاریخ المقدسی، تاریخ یمینی، قانون المسعودی، تاریخ مُجَدْوَل، منتخب تاریخ ناصری، نسب نامہ غوریاں، تاریخ ابن الہیضم النابی، الموصلی کی الاغانی الکبیر اور التاجی جیسی قدیم تواریخی کتب کے حوالہ جات سے تیار کی گئی ہے۔ علاوہ ازیں اِس میں وہ روایات بھی شامل کرلی گئی ہیں جو منہاج نے اپنی شنیدہ واقعات سے اخذ کی ہیں یا مشاہدات کی بنا پر ہیں۔ اِس کتاب میں فارس و یمن اور عرب کے قدیم بادشاہوں اور سلطنتوں کے حالات اور انبیائے کرام علیہم السلام کی تاریخ اور پھر ظہور اسلام سے لے کر 658ھ/ 1260ء تک کے تاریخی حالات و واقعات درج ہیں۔[1]
مزید دیکھیے
[ترمیم]حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ دائرۃ المعارف الاسلامیہ: جلد 7، ص 507۔ مطبوعہ لاہور 1391ھ / 1971ء
- ترک شخصیات کی تاریخ
- 1260ء کی کتابیں
- ایران سے متعلق تاریخی کتب
- ایران میں تیرہویں صدی
- ترک قوم کی تاریخ
- خاندان مملوک (دہلی)
- سلطنت غزنویہ
- فارسی ادب
- فارسی کتب
- ایرانی کتب
- سلطنت دہلی
- تیرہویں صدی کی کتابیں
- ہندوستانی تواریخ
- بھارت کی تاریخ نویسی
- بھارت سے متعلق تاریخی کتب
- غوری خاندان
- فارسی زبان میں کتابیں
- دہلی کے بارے میں کتابیں