پین لوکلائزیشنن
پین لوکلائیزیشن انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ ریسرچ سینٹر،کینیڈا اور نیشنل یونیورسٹی آف کمپیوٹر اینڈ ایمرجنگ سائینسز بوساطت مرکز تحقیقات اردو کا جنوبی اور جنوب مشرقی ایشیا میں علاقائی اداروں میں مقامی زبان میں شمارندہ کاری کی استعداد پیدا کرنے کے لیے مشترکہ منصوبہ ہے۔
اگرچہ 2001ء کے اختتام تک ایشیا میں شبکہ کے صارفین کی سب سے بڑی تعداد موجود تھی۔ تاہم یہ تعداد مقامی آبادی کا صرف 4.5% ہے۔ علاقے میں زبانوں کے تنوع کی وجہ سے انگریزی زبان میں موجود معلومات، ایشیا کی غیر ترقی یافتہ دیہاتی آبادی کی قوی اکثریت، جو انگریزی لکھنا اور بولنا نہیں جانتی، کی رسائی سے باہر ہیں۔
ایشیا میں آئی سی ٹی کا بنیادی ڈھانچہ قائم کرنے کے لیے سرمایہ کاری کی جا چکی ہے، تاہم رقمی (digital) اور نارقمی (non-digital) کی تقسیم کی مستقل موجودگی اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ محض اتصال اور ٹیکنالوجی کا بنیادی ڈھانچہ کھڑا کرنے کے لیے کوشش، مقامی آبادی کو موجودہ دور میں مہیا معلومات تک رسائی کے قابل نہیں بنا سکیں گی۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ایشیا کی غیر ترقی یافتہ آبادی کو اس قابل بنایا جائے کہ وہ معلوماتی مواد کی اشاعت اور اس تک رسائی اس زبان میں حاصل کر سکیں جس میں وہ اپنی روزمرہ زندگی میں لکھتے اور بولتے ہیں۔ یہاں رسائی سے مراد یہ ہے کہ مقامی زبان کے لیے شمارندہ کاری شراکہ اور ایسے آلات مہیا کیے جائیں جو معلومات کا ترجمہ صارفین کی متعلقہ زبان میں کر دیں، مواد کی اشاعت سے مراد ان آلات کے ذریعے مقامی زبان میں مواد کی تخلیق ہے۔ مقامی زبان میں شمارندہ کاری کی صلاحیت کی عدم موجودگی، بین الاقوامی سطح پر موجود معلومات تک رسائی، جو بنیادی انسانی حق ہے، کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔
-
نیشنل یونیورسٹی
-
پین ایشیا
-
آئی۔ ڈٰی۔ آر۔ سی کینیڈا