کتاب ملاکی
مصنف
[ترمیم]اس کتاب کو ملاکی نبی نے لکھا ہے۔
سال تصنیف
[ترمیم]یہ کتاب غالباً پانچویں صدی قبل مسیح میں ہیکل کی دوبارہ تعمیر کے بعد وجود میں آئی۔ اس کے لکھے جانے کی تاریخ پانچویں صدی قبل مسیح کا زمانہ تھا جب نحمیاہ وہاں کا گورنر تھا۔
مندرجات کتاب
[ترمیم]یہ کتاب ایک مختصر سا پیغام لیے ہوئے ہے جسے ملاکی نبی نے اُن یہودیوں کے لیے لکھا جو بابل میں اپنی اسیری یعنی جلاوطنی کے دن گزار کر واپس یروشلم لوٹ آئے تھے۔ ملاکی مقدس بائبل کے پرانے عہد نامے کی سب سے آخری کتاب ہے۔ جو لوگ بابل میں اپنی اسیری کے بعد واپس یروشلم لوٹ آئے تھے اور یروشلم میں ہیکل کو پھر سے بنانا چاہتے تھے، ابھی اپنے کام کو شروع نہیں کر پائے تھے اور وہ اس مایوسی کے عالم میں خدا کی طرف سے بھی اس کی محبت اور خبرگیری کے بارے میں اپنے دلوں میں کئی قسم کے شکوک کو جگہ دینے لگے تھے۔ ملاکی نبی نے اس کتاب کے پیغام کے ذریعہ بنی اسرائیل کو ان کی خدا کے بارے میں بعض ایسی غلط فہمیوں کے لیے للکارا ہے اور یاد دلایا ہے کہ خدا اس سے پہلے کہ غیر قوموں کی عدالت کرے، وہ بنی اسرائیل کا انصاف کرے گا۔
ملاکی اس پیغام کے ذریعہ یہ بھی خبر دیتا ہے کہ خداوند خدا ایک شخص ایلیاہ کو بھیجے گا جو بنی اسرائیل کے خدا کے ساتھ پھر سے تعلقات استوار کرنے میں اُن کی ہدایت فرمائے گا۔ انجیل مقدس میں یوحنا بپتسمہ دینے والے کو ایلیاہ سے نسبت دی گئی ہے۔
کتاب کی تقسیم
[ترمیم]اس کتاب کو دو حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے:۔
- خدا کی محبت اور اسرائیل کا گناہ (باب 1تا باب 2 آیت 16)
- مستقبل کے لیے امید (باب 2 آیت 17تا باب 4)