مندرجات کا رخ کریں

بشیر بن سعد

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
بشیر بن سعد
(عربی میں: بشير بن سعد بن ثعلبة بن الجلاس)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
معلومات شخصیت
تاریخ پیدائش 1 ہزاریہ  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات سنہ 633ء (32–33 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عین التمر   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات لڑائی میں مارا گیا   ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت خلافت راشدہ   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد نعمان بن بشیر   ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ سائنس دان ،  فوجی   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عسکری خدمات
لڑائیاں اور جنگیں جنگ عین تمر ،  غزوہ خندق ،  غزوۂ بدر ،  غزوہ احد   ویکی ڈیٹا پر (P607) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

بشیر بن سعد بڑے رتبہ کے صحابی رسول ہیں۔

نام نسب

[ترمیم]

کنیت ابو النعمان، بشير بن سعد بن ثعلبہ بن خلاس بن زيد بن مالك بن ثعلبہ بن كعب بن الخزرج بن الحارث بن الخزرج۔ کنیت بیٹے نعمان بن بشیر کی وجہ سے تھی،

اسلام

[ترمیم]

بیعت عقبہ ثانيہ میں 70/انصار کے ہمراہ مکہ جاکر بیعت کی تھی۔

غزوات

[ترمیم]

غزوہ بدر، غزوہ احد اور تمام غزوات میں شریک ہوئے۔ سقیفہ بنی ساعده میں انصار کی طرف سے ابوبکر صدیق کی بیعت کرنے میں سب سے پہلے تھے 10ھ عین التمرکے دن خالد بن ولید کے ساتھ جنگ یمامہ میں شریک ہوئے اورواپسی کے وقت عین التمر کے معرکہ میں شہید ہوئے۔ ۔[2] بشیر بن سعد سے روایت ہے کہ وہ ایک روز رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت اقدس میں نعمان بن بشیر کو لے کر حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ میں نے اپنے اس بیٹے کو ایک غلام بخشش کر دیا ہے اگر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حکم فرمائیں تو میں اپنے اس عطیہ کو باقی رکھوں؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کیا تم نے اپنے تمام بیٹوں کو عطیہ کیا ہے؟ اس نے کہا نہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تو تم اس غلام کو اس سے واپس لے لو (یعنی جس کو تم نے بخشش کیا ہے تم وہ بخشش واپس لے لو) [3]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. ^ ا ب پ مصنف: خیر الدین زرکلی — عنوان : الأعلام —  : اشاعت 15 — جلد: 2 — صفحہ: 56 — مکمل کام یہاں دستیاب ہے: https://archive.org/details/ZIR2002ARAR
  2. اسدالغابہ ابن اثیرجلد اول صفحہ 289 المیزان پبلیکیشنز لاہور
  3. سنن نسائی:جلد سوم:حدیث نمبر 4