مندرجات کا رخ کریں

سوویتسکی سویوز کلاس جنگی جہاز

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
Sovietsky Soyuz 1 June 1942.jpg
سوویتسکی سویوز کلاس جنگی جہاز
تصویر سوویتسکی سویوز کلاس جنگی جہاز کا خاکہ
سوویتسکی سویوز کی جرمن جاسوسی تصویر جون 1942 میں لی گئی۔
جہاز ساز سوویت یونین کے مختلف جہاز ساز کارخانے
آپریٹر سوویت بحریہ
منصوبہ بندی 15
منسوخ شدہ 12
مکمل شدہ 0
انجام کبھی مکمل نہیں ہوا
پیشرو کلاس آندری پرفوزنسکی کلاس جنگی جہاز
جانشین کلاس سٹوماخین کلاس جنگی جہاز
قسم جنگی جہاز
وزنی 59,150 ٹن (مکمل لوڈ)
لمبائی 269.4 میٹر
چوڑائی 38.9 میٹر
ڈرافٹ 10.4 میٹر
انجن
  • 3 × گیئرڈ ٹربائن سیٹ
  • 9 × بوائلرز
  • 201,000 شافٹ ہارس پاور (shp)
رفتار 28 ناٹ (52 کلومیٹر فی گھنٹہ؛ 32 میل فی گھنٹہ)
رینج 7,800 سمندری میل (14,445 کلومیٹر؛ 8,975 میل) 14 ناٹ پر
عملہ 1,880 افسران اور ملاح
اسلحہ
  • 9 × 406 ملی میٹر بندوقیں
  • 12 × 152 ملی میٹر بندوقیں
  • 24 × 100 ملی میٹر بندوقیں
  • 48 × 37 ملی میٹر بندوقیں
  • 40 × 12.7 ملی میٹر مشین گنز
بکتر
  • بیلٹ: 380 ملی میٹر
  • ڈیک: 230 ملی میٹر
  • ٹریٹ: 495 ملی میٹر
طیارے 2 × طیارے
طیاروں کی سہولت 1 × کیٹاپولٹ

سوویتسکی سویوز کلاس جنگی جہاز(روسی: Советские военные корабли класса «Союз»)، (انگریزی: Soviet Soyuz-class warships)، جسے پروجیکٹ 23 کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، سوویت یونین کی طرف سے دوسری جنگ عظیم کے دوران اور اس کے بعد تعمیر کیے جانے والے جنگی جہازوں کی ایک کلاس تھی۔[1] ان جہازوں کو بنیادی طور پر بحری افواج کی جنگی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا۔[2]

پس منظر اور ترقی

[ترمیم]

سوویت یونین نے 1930 کی دہائی کے آخر میں اپنی بحری طاقت کو مضبوط کرنے کے لیے بڑے جنگی جہازوں کی تیاری کا آغاز کیا۔[3] اس سلسلے میں، سوویتسکی سویوز کلاس کے جہازوں کو دنیا کے سب سے بڑے اور طاقتور جنگی جہازوں میں شامل کرنے کا منصوبہ بنایا گیا تھا۔[4] تاہم، دوسری جنگ عظیم اور بعد کی مالی مشکلات کی وجہ سے، ان میں سے کوئی بھی جہاز مکمل نہیں ہو سکا۔[5]

تعمیراتی تاریخ

[ترمیم]

اس کلاس کے تحت 15 جہازوں کی تعمیر کا منصوبہ بنایا گیا تھا، جن میں سے 3 جہازوں کی تعمیر کا آغاز کیا گیا:[6]

  • سوویتسکی سویوز - اس کی تعمیر 1938 میں شروع ہوئی۔[7]
  • سوویتسکی یوکرین - اس کی تعمیر 1939 میں شروع ہوئی۔[8]
  • سوویتسکی روسیا - اس کی تعمیر 1940 میں شروع ہوئی۔[9]

تاہم، جنگی حالات اور دیگر مسائل کی وجہ سے ان جہازوں کی تعمیر مکمل نہیں ہو سکی۔[10]

تکنیکی خصوصیات

[ترمیم]

سوویتسکی سویوز کلاس جہازوں کو ان کی طاقتور ہتھیاروں، زبردست حفاظتی ڈھانچے، اور مضبوط ڈیزائن کی وجہ سے پہچانا جاتا تھا۔[11] ان جہازوں کی خصوصیات میں شامل ہیں:[12]

  • مرکزی ہتھیار - 406 mm بندوقیں، جنہیں دشمن کے بڑے جہازوں کو نشانہ بنانے کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا۔[13]
  • ثانوی ہتھیار - 152 mm اور 100 mm بندوقیں، جو چھوٹے بحری جہازوں اور ہوائی حملوں کے خلاف دفاع کے لیے تھیں۔[14]
  • حفاظت - جہاز کے بیلٹ اور ڈیک پر مضبوط بکتر بند تحفظ فراہم کیا گیا تھا، جو دشمن کی بندوقوں اور ٹارپیڈو حملوں سے بچاؤ کے لیے تھا۔[15]

سوویت بحری پالیسی

[ترمیم]

سوویت یونین نے 1920 اور 1930 کی دہائیوں میں بحری پالیسی میں بڑی تبدیلیاں کیں۔ اس کا مقصد ایک مضبوط بحری بیڑا بنانا تھا جو کہ دوسری بڑی طاقتوں کا مقابلہ کر سکے، جیسے کہ امریکہ اور برطانیہ۔ اس وقت کے حکومتی رہنماؤں نے ایک طاقتور بحریہ کی ضرورت پر زور دیا، جو کہ دشمن کے بحری بیڑوں کو تباہ کر سکے اور سوویت مفادات کا تحفظ کر سکے۔[16]

ڈیزائن اور خصوصیات

[ترمیم]

سوویتسکی سویوز کلاس کے جہاز جدید ترین جنگی تکنیکوں کے ساتھ ڈیزائن کیے گئے تھے۔ ان جہازوں کا مقصد دوسری بڑی بحری قوتوں کا مقابلہ کرنا اور سوویت بحریہ کو عالمی سطح پر مضبوط بنانا تھا۔

ڈیزائن کا مقصد

[ترمیم]

ان جہازوں کا بنیادی مقصد سوویت یونین کو بحری جنگوں میں برتری دلانا تھا۔ ان جہازوں کا ڈیزائن اس طرح بنایا گیا تھا کہ وہ دشمن کے بحری بیڑوں کا مقابلہ کر سکیں اور ساتھ ہی ساتھ طویل فاصلے تک سفر کر سکیں۔[17]

ساختی تفصیلات

[ترمیم]

ان جہازوں کی لمبائی 269.4 میٹر (884 فٹ) تھی اور ان کا وزن 59,150 ٹن تھا۔ یہ جہاز 28 ناٹ کی رفتار سے سفر کر سکتے تھے اور 7,740 سمندری میل کا سفر بغیر کسی وقفے کے طے کر سکتے تھے۔ ان جہازوں میں 406 ملی میٹر (16 انچ) کی بڑی توپیں نصب تھیں، جو کہ اس وقت کے سب سے بڑے ہتھیاروں میں شمار ہوتی تھیں۔[18]

ہتھیار اور دفاعی نظام

[ترمیم]

سوویتسکی سویوز کلاس کے جہازوں میں بڑے پیمانے پر ہتھیار اور دفاعی نظام نصب کیے گئے تھے۔ ان میں 406 ملی میٹر کی 9 توپیں، 152 ملی میٹر کی 12 توپیں، 100 ملی میٹر کی 8 توپیں، اور مختلف اقسام کے اینٹی ایئرکرافٹ گنز شامل تھے۔ اس کے علاوہ جہاز کے ارد گرد مضبوط آرمر نصب کیا گیا تھا تاکہ دشمن کے حملوں سے حفاظت کی جا سکے۔[19]

Ordzhonikidze یارڈ (Shipyard 189)، لینن گراڈ کی Luftwaffe فضائی جاسوسی تصویر، جس میں جنگی جہاز سوویتسکی سویوز (اوپر) اور کروزر چکالوف زیر تعمیر، 26 جون 1941 کو دکھایا گیا ہے۔

تعمیر اور مکمل نہ ہونے کی وجوہات

[ترمیم]

سوویتسکی سویوز کلاس کے جہازوں کی تعمیر 1938 میں شروع ہوئی تھی، لیکن دوسری جنگ عظیم کی وجہ سے ان منصوبوں کو روک دیا گیا تھا۔ سوویت یونین نے اپنی ترجیحات کو تبدیل کر دیا اور جنگی ضروریات کے لیے وسائل مختص کر دیے۔ اس کے نتیجے میں ان جہازوں کی تعمیر کبھی مکمل نہ ہو سکی اور ان منصوبوں کو جنگ کے بعد منسوخ کر دیا گیا۔

وسائل کی کمی

[ترمیم]
MP-10 ٹیسٹ ماؤنٹ میں 406 ملی میٹر B-37 گن، 1940

جنگ کے دوران سوویت یونین کو شدید مالی اور انسانی وسائل کی کمی کا سامنا تھا۔ جنگی ضروریات کی وجہ سے بحری جہازوں کی تعمیر کو روک دیا گیا اور ان وسائل کو دیگر جنگی منصوبوں میں استعمال کیا گیا۔[20]

تعمیراتی منصوبے کی معطلی

[ترمیم]

سوویت حکومت نے 1941 میں ان جہازوں کی تعمیر کو معطل کر دیا اور بعد میں ان منصوبوں کو مکمل طور پر منسوخ کر دیا گیا۔ ان جہازوں کی تعمیر کو روکنے کی ایک بڑی وجہ جنگ کی شدت اور وسائل کی کمی تھی۔[21]

سوویتسکی سویوز کلاس کے اثرات

[ترمیم]

اگرچہ سوویتسکی سویوز کلاس کے جہاز کبھی مکمل نہیں ہو سکے، لیکن ان کا ڈیزائن اور منصوبہ بندی بحری تاریخ میں اہمیت رکھتے ہیں۔ یہ جہاز سوویت یونین کی صنعتی صلاحیتوں اور فوجی عزم کی نشانی تھے، جو کہ دنیا کی بڑی بحری قوتوں کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار کیے جا رہے تھے۔

جدید بحری جہازوں پر اثرات

[ترمیم]

سوویتسکی سویوز کلاس کے جہازوں کا ڈیزائن بعد میں بننے والے سوویت بحری جہازوں پر گہرا اثر ڈالنے والا ثابت ہوا۔ ان جہازوں کی خصوصیات اور ڈیزائن کے اصول آج بھی جدید بحری جہازوں میں دیکھے جا سکتے ہیں۔[22]

سوویت بحری قوت کی تعمیر نو

[ترمیم]

سوویت یونین نے بعد میں اپنے بحری بیڑے کی تعمیر نو کی اور نئے جہازوں کو ڈیزائن کیا جو کہ زیادہ جدید اور طاقتور تھے۔ ان نئے جہازوں نے سوویت یونین کو بحری جنگوں میں ایک اہم مقام دلایا اور انہیں عالمی سطح پر بحری قوت کے طور پر تسلیم کیا گیا۔[23]

دیگر منصوبے اور متبادل جہاز

[ترمیم]

سوویت یونین نے سوویتسکی سویوز کلاس کے بعد دیگر جہازوں کی منصوبہ بندی اور تعمیر کی۔ ان جہازوں کا مقصد بھی عالمی سطح پر سوویت بحری قوت کو مضبوط کرنا تھا۔

پروجیکٹ 23 کلاس

[ترمیم]

پروجیکٹ 23 کلاس کے جہاز سوویتسکی سویوز کلاس کے متبادل کے طور پر ڈیزائن کیے گئے تھے، لیکن ان کی تعمیر بھی مکمل نہ ہو سکی۔[24]

سوویت بحری پالیسی میں تبدیلی

[ترمیم]

سوویت یونین نے بعد میں اپنی بحری پالیسی میں تبدیلی کی اور چھوٹے اور زیادہ موبائل جہازوں پر توجہ دینا شروع کی، جو کہ جدید جنگی حالات میں زیادہ مؤثر ثابت ہو سکتے تھے۔[25]

سوویت بحریہ کی مستقبل کی ترقیات

[ترمیم]

سوویت یونین نے دوسری جنگ عظیم کے بعد اپنی بحریہ کی ترقی پر توجہ مرکوز کی اور جدید جہازوں کے ڈیزائن پر کام شروع کیا۔ اگرچہ سوویتسکی سویوز کلاس کے جہاز مکمل نہ ہو سکے، لیکن ان سے حاصل ہونے والے تجربات نے مستقبل کی بحری ترقیات میں اہم کردار ادا کیا۔

کروز میزائل کے حامل جنگی جہاز

[ترمیم]

جنگ کے بعد، سوویت یونین نے کروز میزائلوں کے حامل جنگی جہازوں کی تعمیر پر توجہ دی۔ یہ جہاز جدید ہتھیاروں سے لیس تھے اور انہیں دشمن کے بحری بیڑوں کے خلاف استعمال کرنے کے لیے تیار کیا گیا تھا۔[26]

آبدوزوں کی ترقی

[ترمیم]

سوویت یونین نے آبدوزوں کی ترقی پر بھی خاص توجہ دی۔ جدید آبدوزیں نیوکلیئر طاقت کی حامل تھیں اور انہیں طویل فاصلے تک حملے کرنے کی صلاحیت دی گئی تھی۔ یہ آبدوزیں بحریہ کی سب سے خطرناک ہتھیاروں میں شمار ہوتی تھیں۔[27]

عالمی بحری قوتوں کے ساتھ مقابلہ

[ترمیم]

سوویت یونین نے عالمی سطح پر اپنی بحری قوت کو مضبوط کرنے کے لیے مختلف اقدامات کیے۔ اس کا مقصد امریکہ اور دیگر بڑی بحری قوتوں کے ساتھ مقابلہ کرنا تھا۔

سرد جنگ کے دوران بحری حکمت عملی

[ترمیم]

سرد جنگ کے دوران، سوویت یونین نے اپنی بحری حکمت عملی کو مزید جارحانہ بنا دیا۔ اس حکمت عملی کا مقصد دشمن کے بحری بیڑوں کو نشانہ بنانا اور سمندری حدود میں اپنا کنٹرول قائم کرنا تھا۔[28]

نیٹو کے ساتھ بحری تصادم کا امکان

[ترمیم]

سوویت یونین نے نیٹو کے ساتھ ممکنہ بحری تصادم کے لیے اپنی بحری قوت کو تیار کیا۔ یہ تصادم سمندری حدود، اہم بحری راستوں اور نیٹو کے بحری بیڑوں کے خلاف ہو سکتا تھا۔[29]

بحری تاریخ میں سوویتسکی سویوز کلاس کا مقام

[ترمیم]

اگرچہ سوویتسکی سویوز کلاس کے جہاز کبھی مکمل نہیں ہو سکے، لیکن ان کا ڈیزائن اور منصوبہ بندی بحری تاریخ میں ایک منفرد مقام رکھتے ہیں۔ یہ جہاز سوویت یونین کے بحری عزم کی نشانی تھے اور ان کے ڈیزائن نے بعد کے جہازوں کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا۔

بحری تاریخ پر اثرات

[ترمیم]

سوویتسکی سویوز کلاس کے جہازوں کا ڈیزائن بعد کے کئی بحری جہازوں کے ڈیزائن پر اثرانداز ہوا۔ ان جہازوں کی خصوصیات اور ہتھیاروں کے نظام کو بعد کے جہازوں میں بہتر بنایا گیا اور انہیں جدید جنگی ضروریات کے مطابق ڈھالا گیا۔[30]

سوویت یونین کی صنعتی صلاحیتیں

[ترمیم]

یہ جہاز سوویت یونین کی صنعتی صلاحیتوں کی بھی نشانی تھے۔ ان کی تعمیر کے دوران سوویت انجینئرز اور کاریگروں نے اپنی مہارت کا بھرپور مظاہرہ کیا اور بحری جہازوں کی تعمیر کے میدان میں نئے معیار قائم کیے۔[31]

بعد از جنگی اثرات اور تاریخ

[ترمیم]

سوویت یونین کے زوال کے بعد، سوویتسکی سویوز کلاس کے جہازوں کا منصوبہ ترک کر دیا گیا اور انہیں کبھی مکمل نہیں کیا گیا۔ لیکن ان جہازوں کے ڈیزائن اور تعمیر سے حاصل ہونے والے تجربات نے سوویت بحریہ کی مستقبل کی ترقیات میں اہم کردار ادا کیا۔

سوویت یونین کے زوال کے بعد بحری پالیسی

[ترمیم]

سوویت یونین کے زوال کے بعد، روس نے اپنی بحری پالیسی کو نئے سرے سے تشکیل دیا۔ روسی بحریہ نے جدید جہازوں کی تعمیر اور پرانے جہازوں کی مرمت پر توجہ دی تاکہ وہ اپنی بحری قوت کو برقرار رکھ سکیں۔[32]

سوویت بحری جہازوں کا مستقبل

[ترمیم]

روس نے سوویت یونین کے بنائے گئے کئی بحری جہازوں کو برقرار رکھا اور ان کی مرمت کی۔ یہ جہاز آج بھی روسی بحریہ کی خدمت میں ہیں اور ان کا استعمال مختلف مشنوں میں کیا جاتا ہے۔[33]

نامکمل منصوبہ اور منسوخی

[ترمیم]

1941 میں دوسری جنگ عظیم کے آغاز کے ساتھ، سوویت یونین نے ان جہازوں کی تعمیر کو روک دیا۔[34] جنگ کے بعد کی اقتصادی مشکلات اور بدلتے ہوئے فوجی اصولوں کی وجہ سے، 1949 میں ان جہازوں کی تعمیر کو مکمل طور پر منسوخ کر دیا گیا۔[35]

ورثہ

[ترمیم]

اگرچہ سوویتسکی سویوز کلاس کے جنگی جہاز مکمل نہیں ہو سکے، لیکن یہ منصوبہ سوویت بحری طاقت کے عزم اور جنگی جہازوں کی تیاری کے حوالے سے اہم حیثیت رکھتا ہے۔[36]

مزید مطالعہ

[ترمیم]
  • سوویت بحری تاریخ - سوویت یونین کی بحری تاریخ اور اس کی ترقیات کے بارے میں مزید معلومات۔
  • بحری جہازوں کا ڈیزائن اور تعمیر - بحری جہازوں کے ڈیزائن اور تعمیر کے اصول اور تکنیکیں۔
  • سوویت بحری قوت کا عروج اور زوال - سوویت یونین کی بحری قوت کی ترقی اور زوال کے بارے میں تفصیلی تجزیہ۔

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. Naval Encyclopedia: Sovetsky Soyuz-class Battleships
  2. Global Security: Sovetsky Soyuz-class Battleships[مردہ ربط]
  3. History of Sovetsky Soyuz-class Battleships
  4. Naval Encyclopedia: Sovetsky Soyuz-class Battleships
  5. Global Security: Sovetsky Soyuz-class Battleships[مردہ ربط]
  6. History of Sovetsky Soyuz-class Battleships
  7. Naval Encyclopedia: Sovetsky Soyuz-class Battleships
  8. Global Security: Sovetsky Soyuz-class Battleships[مردہ ربط]
  9. History of Sovetsky Soyuz-class Battleships
  10. Global Security: Sovetsky Soyuz-class Battleships[مردہ ربط]
  11. Naval Encyclopedia: Sovetsky Soyuz-class Battleships
  12. Global Security: Sovetsky Soyuz-class Battleships[مردہ ربط]
  13. History of Sovetsky Soyuz-class Battleships
  14. Naval Encyclopedia: Sovetsky Soyuz-class Battleships
  15. Global Security: Sovetsky Soyuz-class Battleships[مردہ ربط]
  16. Encyclopedia of Naval History
  17. Soviet Battleship Designs
  18. Marine Insight: Shipbuilding
  19. Battleship Armaments[مردہ ربط]
  20. History of Soviet Union in WWII
  21. "Naval Technology"۔ 21 مئی 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 اگست 2024 
  22. Modern Russian Naval Ships[مردہ ربط]
  23. Military History Online
  24. Naval Encyclopedia
  25. GlobalSecurity: Naval Policy[مردہ ربط]
  26. GlobalSecurity: Russian Cruisers[مردہ ربط]
  27. Soviet Submarines
  28. Soviet Naval Strategy
  29. Nato and Soviet Naval Conflict
  30. Naval History
  31. Soviet Industries[مردہ ربط]
  32. Russian Navy after Soviet Union[مردہ ربط]
  33. Marine Insight: Soviet Ships
  34. History of Sovetsky Soyuz-class Battleships
  35. Naval Encyclopedia: Sovetsky Soyuz-class Battleships
  36. Global Security: Sovetsky Soyuz-class Battleships[مردہ ربط]