عابد علی شہید
شہادت:18 دسمبر 2006ء
تعارف
[ترمیم]ضلع بنوں کے سابق آئی جی۔ لاہور میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم بھی لاہور میں حاصل کی۔ سول سروس میں آنے کے بعد اپنی ملازمت کا زیادہ تر وقت صوبہ سرحد میں گزارا۔ وہ صوابی، بنوں، ڈیرہ اسماعیل خان اور مردان چارسدہ میں بھی بطور ایس پی خدمات سر انجام دیتے رہے۔ 2006ء میں اکرم خان درانی کی خصوصی سفارش پر انھیں ضلع بنوں کا آئی جی بنا دیا گیا۔ تاکہ امن و امان کی صورت حال کو کنٹرول میں رکھا جاسکے۔ وہ پی ایس پی (پولیس سروس آف پاکستان) یعنی وفاق کے آفسر تھے اور 18th کامن کے تھے۔ دو مرتبہ قائد اعظم پولیس میڈل اور ایک مرتبہ پاکستان پولیس میڈل بھی ملا۔ ان کی شادی چارسدہ کے ایک اہم مذہبی گھرانے میں ہوئی تھی۔ عابد علی کی اہلیہ چارسدہ کے ممتاز عالم دین مولانا صاحب حق کی بھتیجی ہیں۔
بطور پولیس آفیسر
[ترمیم]شہید عابد علی محکمہ پولیس کے اُن افسروں میں سے ایک تھے جنہیں صوبہ سرحد کے عوام کبھی بھی فراموش نہیں کر سکی گی۔ وہ جہاں کہیں بھی رہے مجرموں کے لیے آندھی اور بے گناہ اور عام لوگوں کے لیے ایک شفیق انسان رہے۔ جرائم پیشہ افراد کا قلع قمع کرنے کے لیے وہ خود چھاپے کی قیادت کرتے۔ بہت سے نامی گرامی مجرموں کو عابد علی نے گرفتار کرایا۔ یہاں تک کہ آخر میں جہاں بھی شہید عابد علی کا تبادلہ ہوا وہاں خود بخود ہی جرائم پیشہ افراد فرار ہو کر کسی دوسرے علاقے میں چلے جاتے۔
عوامی مقبولیت
[ترمیم]اپنے طرز عمل کی بدولت ہماری پولیس کے افسران کبھی بھی عام لوگوں میں مقبول نہ ہو سکے۔ لیکن شہید عابد علی کی مقبولیت کا یہ حال تھا کہ اُن کی شہادت پر صوبہ سرحد کے ہر عام آدمی کی آنکھ اشک بار رہی۔ ان کی شہادت کے موقع پر صوبہ سرحد کے تمام بڑے اخبارات نے خصوصی رنگین صفحات ان کی زندگی کے متعلق شائع کیے۔ آج بھی صوبہ سرحد اور ضلع بنوں کی ہر دکان میں شہید عابد علی کی تصویر والا کلینڈر دیکھا جا سکتا ہے۔ ضلع بنوں میں لکی گیٹ کے باہر نورنگ روڈ پر شہید عابد علی کی یاد میں ایک یادگار بھی تعمیر کی گئی۔
شہادت
[ترمیم]رات کو خصوصی میٹنگ میں شرکت کے لیے بنوں سے پشاور جا رہے تھے کہ مسلح افراد نے ان کی گاڑی پر پشاور کے حدود میں سورنہار کے علاقے کے قریب ان پر فائرنگ کی۔ جس سے وہ اور ان کا ڈرائیو موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے۔[1] کیس کی تحیقات کی گئیں لیکن آج تک قاتلوں کا کچھ پتہ نہیں چل سکا۔
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ "The News International: Latest News Breaking, Pakistan News"۔ 30 ستمبر 2007 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 جولائی 2007