غزوہ ذات الرقاع
غزوہ ذات الرقاع | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
سلسلہ غزوات نبوی | |||||||
نقشہ مقام غزوہ ذات الرقاع | |||||||
| |||||||
کمان دار اور رہنما | |||||||
محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم | نامعلوم | ||||||
طاقت | |||||||
400 [3][4] | اتحادی فوج بنو محارب, بنو ثعلبہ اور بنو غطفان کی |
رقاع کپڑے کے چیتھڑے کو کہتے ہیں اور ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اس غزوہ میں چلتے چلتے ہمارے پاؤں پھٹ گئے اور ہم نے ان پر کپڑوں کے چیتھڑے لپیٹ لیے اسی لیے اس غزوے کا نام ذات الرقاع پڑ گیا-[5] بعض مؤرخین نے کہا کہ چونکہ وہاں کی زمین کے پتھر سفید و سیاہ رنگ کے تھے اور زمین ایسی نظر آتی تھی گویا سفید اور کالے پیوند ایک دوسرے سے جوڑے ہوئے ہیں،لہٰذا اس غزوہ کو غزوہ ذات الرقاع کہا جانے لگااور بعض کا قول ہے کہ یہاں پر ایک درخت کا نام ذات الرقاع تھااس لیے لوگ اس کو غزوہ ذات الرقاع کہنے لگے،ہو سکتا ہے کہ یہ ساری باتیں ہوں۔[6]
وجوہات
[ترمیم]ایک شخص تجارت کے لیے مدینہ آیا اس نے بتایا کہ قبائل انمار و ثعلبہ مدینہ پر چڑھائی کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جب حضور ﷺ کو اِس کی اطلاع ملی توآپ ﷺ نے چارسوصحابہ کرام کالشکراپنے ساتھ لیا۔ عثمان بن عفان کو مدینہ میں نائب مقرر کیا
واقعات
[ترمیم]10محرم 5ھ کو مدینہ سے روانہ ہو کر مقامِ ذات الرقاع تک تشریف لے گئے لیکن آپ ﷺ کی آمد کا حال سن کر یہ کفار پہاڑوں میں بھاگ کر چھپ گئے اس لیے کوئی جنگ نہیں ہوئی۔ مشرکین کی چند عورتیں ملیں جن کو صحابہ کرام نے گرفتارکرلیا۔ اس وقت مسلمان بہت ہی مفلس اور تنگ دستی کی حالت میں تھے۔ چنانچہ ابو موسیٰ اشعری کا بیان ہے کہ سواریوں کی اتنی کمی تھی کہ چھ چھ آدمیوں کی سواری کے لیے ایک ایک اونٹ تھا جس پر ہم لوگ باری باری سوار ہو کر سفر کرتے تھے پہاڑی زمین میں پیدل چلنے سے ہمارے قدم زخمی اور پاؤں کے ناخن جھڑ گئے تھے اس لیے ہم لوگوں نے اپنے پاؤں پر کپڑوں کے چیتھڑے لپیٹ لیے تھے یہی وجہ ہے کہ اس غزوہ کا نام غزوہ ذات الرقاع (پیوندوں والا غزوہ) ہو گیا۔
نتائج
[ترمیم]مشہور امام سیرت ابن سعد کا قول ہے کہ سب سے پہلے اس غزوہ میں حضور ﷺنے صلوٰۃ الخوف پڑھی۔[7]
مزید دیکھیے
[ترمیم]حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ Saifur Rahman al-Mubarakpuri (2005)، The Sealed Nectar، Darussalam Publications، صفحہ: 192، 15 اکتوبر 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ، اخذ شدہ بتاریخ 31 جولائی 2014
- ↑ “ The Expedition called Dhat-ur-Riqa”, Witness Pioneer.com (online version of The Sealed Nectar)
- ^ ا ب William Muir (1861)، The life of Mahomet، Smith, Elder & Co، صفحہ: 223
- ↑ Watt, W. Montgomery (1956)۔ Muhammad at Medina۔ Oxford University Press۔ صفحہ: 30۔ ISBN 978-0-19-577307-1 روابط خارجية في
|title=
(معاونت) (free online) - ↑ صحیح بخاری، کتاب مغازی، باب غزوہ ذات الرقاع، حدیث 4128
- ↑ زرقانی جلد2 ص88
- ↑ زُرقانی ج2ص90