مندرجات کا رخ کریں

محمد الیاس کاندھلوی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
محمد الیاس کاندھلوی
(عربی میں: محمد إلياس كاندهلوي ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1885ء [1][2]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کاندھلہ   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ وفات 13 جولا‎ئی 1944ء (58–59 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت برطانوی ہند   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بہن/بھائی
عملی زندگی
مادر علمی دار العلوم دیوبند   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
استاذ امداد اللہ مہاجر مکی   ویکی ڈیٹا پر (P1066) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ واعظ   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان اردو [3]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ملازمت تبلیغی جماعت   ویکی ڈیٹا پر (P108) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

محمد الیاس کاندھلوی تبلیغی جماعت کے بانی ہیں۔

ولادت

[ترمیم]

محمد الیاس کاندھلوی 1303ھ میں قصبہ کاندھلہ ضلع مظفرنگر، اتر پردیش میں پیدا ہوئے۔

تعلیم

[ترمیم]

حفظ قرآن اور فارسی و عربی کی ابتدائی کتابیں اپنے والدماجد سے پڑھیں۔ پھر اپنے بڑے بھائی کے ساتھ گنگوہ گئے جہاں آٹھ نو برس رہے اس دوران آپ کی بہترین اخلاقی تربیت اور دینی تعلیم ہوئی، پھر 1326ھ میں شیخ الہند مولانا محمود حسن کے درس میں شرکت کے لیے دیوبند پہنچے، ترمذی اور بخاری شریف کی سماعت کی۔ اس کے بعد برسوں اپنے بھائی مولانا یحییٰ سے حدیث پڑھتے رہے۔[4]

تدریس

[ترمیم]

فراغت کے بعد مدرسہ سہارنپور میں مدرس مقرر ہوئے۔ پھر دہلی میں ایک چھوٹی سی مسجد میں چند طالب علموں کو پڑھانے لگے اور درس حدیث دیتے رہے۔

بیعت و اجازت

[ترمیم]

رشید احمد گنگوہی سے آپ کو بیعت کا شرف حاصل ہے۔ رشید احمد گنگوہی وفات کے بعد خلیل احمد سہانپوری سے سلوک کی تکیل کی۔

مسلمانوں میں ایمان و یقین کی کمی کا احساس

[ترمیم]

انگریز کی برصغیر میں آمد کے ساتھ مغربی تہذیب کا نہ تھمنے والا سیلاب امڈ پڑا۔ امت میں ایمان و یقین کی جو تھوڑی بہت رمق تھی اسے بھی رفتہ رفتہ دیمک کی طرح چاٹ رہا تھا۔ مولانا روز بروز بڑھتی ہوئی اس بے یقینی کی فضا سے سخت تنگ تھے۔ امت کی اصلاح کے اور بھی بہت سے طریقے جاری تھے مگر آپ ان سے مطمئن نہ تھے بلکہ آپکو اندر ہی اندر بے چینی کھائی چلی جاتی تھی۔ آپ نے بہت سی محنتوں میں حصہ ڈالنا شروع کیا مگر اپنے تئیں مطمئن نہ ہوئے۔ ماحول سے الگ تھلگ عجیب سی کیفیت طاری رہتی۔ گہری سوچوں میں گم رہتے تاہم کسی دینی کام میں پیچھے نہ تھے بلکہ روز مرہ کے معمولات جاری رکھتے۔

اہم کارنامے

[ترمیم]

آپ کا عظیم کارنامہ تبلیغ کی تحریک کا شروع کرنا ہے۔ اس کا آغاز میوات کے علاقہ (ضلع قصور) سے ہوا۔ مولانا نے شب و روز محنت سے اس علاقے میں بہت سے مکتب قائم کیے اور آہستہ آہستہ اصلاح و تبلیغ کا کام پھیلنے اور اثر دکھانے لگا۔

دوسرا حج اور کام کے رخ کی تبدیلی

[ترمیم]

سید ابو الحسن علی ندوی کتاب (مولانا الیاس اور ان کی دینی دعوت) میں محمد الیاس کے عمومی تبلیغی گشت کی ابتدا کے متعلق ذکر کرتے ہیں [5] کہ:

شوال 1344ھ میں آپ دوسرے حج کے لیے روانہ ہوئے، خلیل احمد صاحب کہ ہم رکابی حاصل تھی۔ مدینہ منورہ میں قیام کا زمانہ ختم ہوا اور رفقا پہلے چلنے کے لیے تیار ہوئے تو انھوں نے مولانا کو عجیب بے چینی اور اضطراب میں پایا۔ آپ کسی طرح مدینہ منورہ سے جدا ہونے کو تیار نہ تھے۔ رفقا نے خلیل احمد سہارنپوری سے اس کا ذکر کیا تو مولانا الیاس کی حالت دیکھ کر انھیں فرمایا کہ مولانا سے چلنے پر اصرار مت کرو ان پر ایک حالت طاری ہے۔ خود تمھارے ساتھ چلے جائیں یا تم چلے جاؤ یہ بعد میں آجائیں گے تاہم رفقا ٹھہر گئے۔

مولانا الیاس فرماتے ہیں کہ مدینہ طیبہ کے اس قیام کے دوران میں مجھے اس کام کے لیے امر ہوا اور ارشاد ہوا کہ ہم تم سے کام لیں گے۔کچھ دن میرے اس بے چینی میں گذرے کہ میں ناتواں کیا کرسکوں گا کسی عارف سے ذکر کیا تو انھوں نے فرمایا کہ پریشانی کی کیا بات ہے۔ یہ تو نہیں کہا گیا کہ تم کام کرو گے، یہ کہا گیا کہ ہم تم سے کام لیں گے پس کام لینے والے لے لیں گے۔اس سے بڑی تسکین ہوئی اور آپ نے مدینہ منورہ سے مراجعت فرمائی ۔ 5 مہینے حرمین میں قیام رہا۔ 13 ربیع الثانی 1345ھ کاندھلہ واپسی ہوئی۔


[6]

تبلیغی گشت کی ابتدا

[ترمیم]

حج سے واپسی پر آپ نے تبلیغی گشت شروع کر دیا۔ آپ نے دوسروں کو بھی دعوت دی کہ عوام میں نکل کر دین اسلام کے اولین ارکان و اصول (کلمہ توحید و نماز) کی تبلیغ کریں۔ لوگوں کے کان اس دعوت سے آشنا تھے، دین کی تبلیغ کے لیے عامیوں زبان کھولنا پہاڑ معلوم ہوتا تھا۔ چند آدمیوں نے بڑی شرم و حیاء اور رکاو ٹ کے ساتھ خدمت انجام دی۔ چند برسوں میں دور دور تک تبلیغی جماعتیں جانے لگیں اور پورے برصغیر میں اصلاح و تبلیغ کا کام ہونے لگا۔ آپ کی ساری زندگی اس تحریک کی نذر ہو گئی ۔[6]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. ایف اے ایس ٹی - آئی ڈی: https://id.worldcat.org/fast/238078 — بنام: Muḥammad Ilyās — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  2. این یو کے اے ٹی - آئی ڈی: https://wikidata-externalid-url.toolforge.org/?p=1207&url_prefix=http://nukat.edu.pl/aut/&id=n2017024320 — بنام: Muḥammad Ilyās
  3. عنوان : Identifiants et Référentiels — ایس یو ڈی او سی اتھارٹیز: https://www.idref.fr/162403291 — اخذ شدہ بتاریخ: 2 مئی 2020
  4. انار کے درخت تلے، از مولانا محمد منصور احمد
  5. مولانا الیاس اور ان کی دینی دعوت، از مولانا ابو الحسن علی ندوی
  6. ^ ا ب Tableegh