نفرت انگیز کلام
Appearance
ناقابل دست اندازی قانون تناظر میں نفرت انگیز کلام ایسے ابلاغ کو کہتے ہیں جو کسی شخص یا گروہ کو نسل، رنگ، مذکر مونث، معذوری، جنس-سمت، قومیت، مذہب یا کسی خواص کی بنا پر سرعام بدنام کرے۔
قابل دراندازیِ قانون تناظر میں نفرت انگیز کلام' ایسے ابلاغ، عمل یا مظاہر کو کہتے ہیں جو اس بنا پر غیر قانونی ہو کیونکہ اس سے کسی تامین فرد یا گروہ کے خلاف زیادتی پر اکسانے کا خدشہ ہو یا یہ کسی کی تذلیل کرتا ہو یا انھیں دھمکاتا ڈراتا ہو۔
مثالیں
[ترمیم]- ایک پرامن اور طنزیہ سوشل میڈیا مہم تھی جو نیوزویک میگزین کے حالیہ مظاہروں پر مرکوز سرورق کی تصویر کے جواب میں شروع کی گئی۔ اس سرورق میں احتجاج کے لیے "مسلمانوں کا غضب" کے الفاظ استعمال کیے گئے اور ساتھ سٹیریوٹائپ پر مبنی ایک غصیلے، باریش اور پگڑی باندھے ہوئے شخص کی تصویر دی گئی۔[1]
- بھارت کے 2019ء کے عام انتخابات میں ہمہ جہتی بھارتی سماج میں الیکشن ریالیوں میں مختلف نوعیت کی نفرت انگیز بیان بازی دیکھنے میں آئی۔ اتر پردیش کے وزیر اعلٰی یوگی آدتیہ ناتھ نے انتخابات میں خود کے پاس بجرنگ بلی ہونے اور سیاسی مخالفین کے پاس علی ہونے کا دعوٰی کیا۔[2] بی جے پی قائد مینکا گاندھی نے مسلمانوں کو ان کے حق میں ووٹ ڈالنے یا پھر جیتنے کے بعد اس فرقے کو نظر انداز کیے جانے کی دھمکی دی۔[3] اسی پارٹی کے قائد اور اس وقت کے وزیر گیری راج سنگھ نے مسلمانوں سے نفرت کا اظہار کرتے ہوئے تقریر کی کہ قوم ان لوگوں کو کبھی معاف نہیں کرے گی جو مادر وطن کی عزت نہیں کرتے اور وندے ماترم نہیں کہ سکتے۔ [4]
مزید دیکھیے
[ترمیم]حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ "آرکائیو کاپی"۔ 05 مارچ 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 اکتوبر 2015
- ↑ "On Yogi Adityanath's Ali-Bajrang Bali remark, Mayawati has a response"۔ www.hindustantimes.com/۔ 13 اپریل، 2019
- ↑ Scroll Staff۔ "Lok Sabha polls: Maneka Gandhi says if Muslims don't vote for her she won't work for them"۔ Scroll.in
- ↑ Scroll Staff۔ "Lok Sabha elections: BJP minister Giriraj Singh booked for remark against Muslims in Begusarai"۔ Scroll.in