1984ء کے سکھ مخالف فسادات
Appearance
1984ء کے سکھ مخالف فسادات | |
---|---|
بسلسلہ پنجاب، بھارت میں فسادات | |
ایک سکھ کو ہجوم گھیر کر پیٹ رہا ہے۔ | |
تاریخ | 31اکتوبر 1984 − 3 نومبر 1984 |
مقام | |
وجہ | اندرا گاندھی کا قتل |
طریقہ کار | پوگروم، اجتماعی قتل، آتش زنی، آبروریزی، تیزاب باری، لوٹ مار وغیرہ |
متاثرین | |
اموات | تقریباً 2800۔[2] |
1984 کے سکھ مخالف فسادات یا 1984ء کے سکھ قتل عام کئی فسادات کے واقعات تہے، جو سکھ مخالف ہجوم بالخصوص کانگریس پارٹی کے لوگوں نے سکھوں کے خلاف شروع کیے۔ اس کی وجہ اندرا گاندھی کا ان کے سکھ محافظوں کے ہاتھوں قتل تھا۔ اس واقعے کی تحقیقات کے لیے قائم کمیٹی نے پولیس اور مرکزی حکومت کے بعض اہلکاروں کو اس کا ذمہ دار ٹھہرایا۔ راجیو گاندھی جب وزیر اعظم بنے تب اس حوالے سے پوچہے گئے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ جب ایک بڑا درخت گرتا ہے تو زمین کانپتی ہے۔
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ Paul R. Brass (2016)۔ Riots and Pogroms (بزبان انگریزی)۔ Springer۔ ISBN 978-1-349-24867-4۔ اخذ شدہ بتاریخ 3 ستمبر 2019
- ↑ "آرکائیو کاپی" (PDF)۔ 27 نومبر 2014 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 جنوری 2016
(مراجع)
[ترمیم]زمرہ جات:
- Pages using infobox civil conflict with unknown parameters
- 1984ء کے سکھ مخالف فسادات
- 1984ء میں بھارت میں جرائم
- 1984ء میں قتل عام
- اکتوبر 1984ء کی سرگرمیاں
- اندرا گاندھی کا قتل
- انڈین نیشنل کانگریس
- ایشیا میں 1984ء میں قتل
- ایشیا میں نسل کشیاں
- ایشیا میں نسلی صفایا
- بھارت میں 1980ء کی دہائی میں قتل
- بھارت میں 1984ء
- بھارت میں انسانی حقوق
- بھارت میں عبادت گاہوں پر حملے
- بھارت میں فسادات اور شہری انتشار
- بھارت میں قتل عام
- پوگروم
- تاریخ بھارتی پنجاب (1947ء-تاحال)
- تاریخ دہلی (1947ء تا تاحال)
- دہلی میں 1980ء کی دہائی
- دہلی میں جرائم
- سکھوں کا قتل عام
- نسل کشیاں
- نسلی تنازع
- نسلی صفایا
- نومبر 1984ء کی سرگرمیاں
- 1984ء میں خون ریزیاں
- ہندو دہشت گردی