جامع مسجد دہلی
جامع مسجد | |
---|---|
بنیادی معلومات | |
مذہبی انتساب | اہل سنت |
ضلع | مرکزی دہلی |
صدر مقام | دہلی |
ملک | بھارت |
سنہ تقدیس | 6 اکتوبر 1650ء |
مذہبی یا تنظیمی حالت | مسجد |
تعمیراتی تفصیلات | |
نوعیتِ تعمیر | مسجد |
طرز تعمیر | اسلامی |
تفصیلات | |
گنجائش | 25,000 |
لمبائی | 40 میٹر (130 فٹ) |
چوڑائی | 27 میٹر (89 فٹ) |
گنبد | 3 |
مینار | 2 |
مینار کی بلندی | 41 میٹر (135 فٹ) |
مخروطہ کی بلندی | 40,000 میٹر (130,000 فٹ) |
مواد | لال سنگ ریگ، سنگ مرمر |
مسجد جہاں نما جو جامع مسجد دہلی کے نام سے مشہور ہے، بھارت کے دار الحکومت دہلی کی اہم ترین مسجد ہے۔ اسے مغل شہنشاہ شاہجہاں نے تعمیر کیا جو 1656ء میں مکمل ہوئی۔ یہ بھارت کی بڑی اور معروف ترین مساجد میں سے ایک ہے اور پرانی دلی کے مصروف اور معروف ترین مرکز چاندنی چوک پر واقع ہے۔
مسجد کے صحن میں 25 ہزار سے زائد افراد کی گنجائش ہے۔ اس کی تعمیر پر 10 لاکھ روپے کی لاگت آئی۔
شاہجہاں نے اپنے دور حکومت میں دہلی، آگرہ، اجمیر اور لاہور میں بڑی مساجد تعمیر کرائیں جن میں جامع مسجد دہلی اور لاہور کی بادشاہی مسجد کا طرز تعمیر تقریباً یکساں ہے۔
مسجد کے صحن تک مشرقی، شمالی اور جنوبی تین راستوں سے بذریعہ زینہ رسائی حاصل کی جا سکتی ہے۔ مسجد کے شمالی دروازے میں 39، جنوبی میں 33 اور مشرقی دروازے میں 35 سیڑھیاں ہیں۔ مشرقی دروازہ شاہی گذر گاہ تھی جہاں سے بادشاہ مسجد میں داخل ہوتا تھا۔
مسجد 261 فٹ طویل اور 90 فٹ عریض ہے، اس کی چھت پر تین گنبد نصب ہیں۔ 130 فٹ طویل دو مینار بھی مسجد کے رخ پر واقع ہیں۔ مسجد کے عقبی جانب چار چھوٹے مینار بھی موجود ہیں۔
عطیہ
[ترمیم]1948 ء میں، حیدرآباد کے نظام سے جامع مسجد دلہی کے فرش کی بحالی کے لیے 75،000 روپئے کی درخواست کی تھی. اس کی بجائے،نظام نواب میر عثمان علی خان نے 3 لاکھ روپے عطیہ دے کر مکمل مسجد کو نیے طور پر بنا نے کیلے کھا.[1][2]
نگار خانہ
[ترمیم]حوالہ جات
[ترمیم]ویکی ذخائر پر جامع مسجد دہلی سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |