Urdu Literature Quotes

Quotes tagged as "urdu-literature" Showing 1-29 of 29
Bano Qudsia
“Muhabbat apni marzi se khulay pinjray main totay ki tarha bethnay ki salaahiyat hai. Muhabbat is ghulami ka toq hai jo insaan khud apnay ekhtyar se galay main dalta hai”
Bano Qudsiyah, Hasil Ghat / حاصل گھاٹ

Ashfaq Ahmed
“پتُر! درد وہ ہوتا ہے جو ہمیں دوسروں کو تکلیف میں دیکھ کر محسوس ہو، ورنہ اپنا درد تو جانوروں کو بھی محسوس ہوتا ہے۔”
Ashfaq Ahmed, Zaviya / زاویہ

Faraaz Kazi
“Imtihaan yeh kaisa humari zindagani mein,
Woh bheeg rahi hai aag mein
Aur main jal raha hun paani mein.”
Faraaz Kazi

Saadat Hasan Manto
“خالی پیٹ کا مذہب روٹی ہوتا ہے۔”
Saadat Hasan Manto

Amrita Pritam
“When a man denies the power of women, he is denying his own subconscious.”
Amrita Pritam

Bano Qudsia
“اِنسان حاصل کی تمنا میں لاحاصل کے پیچھے دوڑتا ہے اُس بچے کی طرح جو تتلیاں پکڑنے کے مشغلے میں گھر سے بہت دور نکل جاتا ہے ، نہ تتلیاں ملتی ہیں نہ واپسی کا راستہ ۔۔۔”
Bano Qudsia, Hasil Ghat / حاصل گھاٹ

Ashfaq Ahmed
“ایک بے سمجھ اور بے انصاف آدمی ساری عمر یہی سمجھتا رہے گا کہ وہ ایک ٹارگٹ ہے ، ایک نشانہ گاہ ہے - اور اس پر مسلسل تیر اندازی ہو رہی ہے - لیکن جب وہ خود احتسابی کے عمل سے گزرے گا تو اسے پتہ چلے گا وہ ایک نشانہ ہی نہیں ، ایک تیر بھی ہے جو وقت بے وقت چلتا رہتا ہے ......... اور خوب خوب زخم دیتا ہے.....!!”
Ashfaq Ahmed, Mann Chalay Ka Sauda / من چلے کا سودا

Ashfaq Ahmed
“ایک بار ڈیرے پر ہم نے بابا جی سے پوچھا... کہ سرکار انسان کو پناہ کہاں پر ملتی ہے...؟ .تو فرمانے لگے... "ماں کی آغوش میں! اگر وہ میسر نہ ہو تو والدین کی دعاؤں میں!! اگر وہ بھی بد قسمتی سے نہ ملے تو علم میں!!! وہ علم کتابی یا حساب الجبرے کا ہی نہیں، ایسا علم جس سے آپ کی ذات، روح اور دوسروں کو فائدہ پہنچے۔ وہ خدا کی مخلوق کے لیے زحمت نہ بنے۔”
Ashfaq Ahmed, Zaviya 3 / زاویہ ٣

Bano Qudsia
“محبّت اپنی مرضی سے کھلے پنجرے میں طوطے کی طرح بیٹھنے کی صلاحیت ہے. محبّت اس غلامی کا طوق ہے جو انسان خود اپنے اختیار سے گلے میں ڈالتا ہے”
Bano Qudsia, Hasil Ghat / حاصل گھاٹ

Ashfaq Ahmed
“لوگ دوسرے لوگوں کو اتنی تکلیف کیوں دیتے ہیں؟”
” ذرا ایک منٹ ٹھہر کر اس مسلے پر غور کریں. وہ کون سے لوگ ہوتے ہیں جو دوسروں کو آزار نہیں دیتے؟
وہ وہی لوگ ہوتے ہیں جو اپنے آپ کو دکھ نہیں دیتے. ان کے اندر دکھ کا اور آزار کا لاوا اتنا شدید نہی…ں ہوتا کہ وہ ابل کر دوسروں پر گرنے لگے.
چناچہ نتیجہ یہ نکلا کہ دوسروں کو حفاظت میں رکھنے کے لئے خود کو حفاظت میں رکھنا بہت ضروری ہے….
اصل میں “خود کریمی” ہی “مخلوق کریمی” ہے. چونکہ اس کا منبع ایک ہی ہے اس لئے یہ سبھی کو ایک سا سیراب کرتی ہے-
اور خود کریمی کا اجرا اس طرح ہوتا ہے کہ سچ کو اندر آنے دیا جائے اور اپنے زخموں کی مرہم پٹی کرنے دی جائے تاکہ اپنا اندر صحتمند ہو جائے.”
Ashfaq Ahmed, Baba Sahiba / بابا صاحبا

Bano Qudsia
“پرانے وقتوں کو یاد نہیں کرتے زیادہ، نئے دنوں میں گھن لگ جاتا ہے”
Bano Qudsia, Raja Gidh / راجه گدھ

Bano Qudsia
“جب محبت ملے گی تو پھر سب حق خوشی سے ادا ہوں گے، محبت کے بغیر ہر حق ایسے ملے گا جیسے مرنے کے بعد کفن ملتا ہے۔”
Bano Qudsia, Raja Gidh / راجه گدھ

Bano Qudsia
“جب انسان محدود خواہشوں اور ضرورتوں کا پابند ہوتا ہے ، تو اُسے زیادہ جھوٹ بولنے کی ضرورت بھی پیش نہیں آتی
― بانو قدسیہ، حاصل گھاٹ”
Bano Qudsia, Hasil Ghat / حاصل گھاٹ

Bano Qudsia
“انسان کو غالباً سب سے زیادہ تحکم کا شوق ہے۔ وہ دوسروں پر کبھی رعب، کبھی خوشامد، کبھی سزا دے کر اپنی حکومت کا ثبوت اپنی اناکو پہنچاتا رہتا ہے۔ تحکم زیادہ ہوتا چلا جائے تو خوداعتمادی میں بھی اضافہ ہوتا چلا جاتا ہے، دوسروں کی مرضی پر اپنی مرضی مسلط کرنے کے مواقع کم ہوں تو احساس کمتری بڑھنے لگتا ہے۔”
Bano Qudsia, Hasil Ghat / حاصل گھاٹ

“جان میکس ویل کہتا تھا, "تم پیسے سے نہیں جیت سکتے۔ اس کو کمانے پے فوکس کرو تو مادیت پرست کہلاؤگے۔ کمانا چاہو اور نہ ملا تو لوزر اور بہت کما کے خرچ نہ کرو تو کنجوس ہو۔اگر کما کر خرچ کرتے رہو تو فضول خرچ ہو۔ اگر کمانے کی فکر نہ کرو تو تم unambitious ہو۔ اگر بڑھاپے تک بہت سے پیسے کے مالک ہو تو تم بیوقوف ہو کی اس پیسے کو قبر میں لیکر جانا چاہ رہے تھے۔"

"پھر کیا کرنا چاہئے پیسے کے ساتھ؟"

"پیسے سے جیتنے کا بس یک ہی طریقہ ہے باس۔ اس کو مٹھی میں نہیں دبا لینا بلکہ ڈھیلی گرفت کے ساتھ اُسکو پکڑنا ہے اور پھر کھلے دل سے اسکو قابلِ قدر چیزوں کو حاصل کرنے په صرف کرنا ہے”
Nemrah Ahmed, Maala / مالا

Bano Qudsia
“کتابوں سے محبت کرنے والے لوگ اس قدر سنجیدہ ہوجاتے ہیں کہ مزاح ان کی زندگی سے مکمل طور پر نکل جاتا ہے اور وہ سارا وقت لمبا جبہ پہن کر پڑھے ہوئے نظریات کی لاٹھی سے دوسروں کی پٹائی میں مصروف رہتے ہیں.”
Bano Qudsia, Raja Gidh / راجه گدھ

Bano Qudsia
“کچھ لمحے بڑے فیصلہ کن ہوتے ہیں۔ اس وقت یہ طے ہوتا ہے کہ کون کس شخص کا سیارہ بنایا جائے گا۔ جس طرح کسی خاص درجہ حرارت پر پہنچ کر ٹھوس مائع اور مائع گیس میں بدل جاتا ہے‘ اسی طرح کوئی خاص گھڑی بڑی نتیجہ خیز ثابت ہوتی ہے، اس وقت ایک قلب کی سوئیاں کسی دوسرے قلب کے تابع کر دی جاتی ہیں۔ پھر جو وقت پہلے قلب میں رہتا ہے وہی وقت دوسرے قلب کی گھڑی بتاتی ہے‘ جو موسم‘ جو رُت‘ جو پہلے دن میں طلوع ہوتا ہے وہی دوسرے آئینے منعکس ہو جاتا ہے۔ دوسرے قلب کی اپنی زندگی ساکت ہو جاتی ہے۔ اس کے بعد اس میں صرف بازگشت کی آواز آتی ہے”
Bano Qudsia, Raja Gidh / راجه گدھ

Bano Qudsia
“محبت میں ذاتی آزادی کو طلب کرنا شرک ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ بیک وقت دو افراد سے محبت نہیں کی جا سکتی۔ ۔ ۔ ۔ محبوب سے بھی اور اپنی ذات سے بھی ۔
محبت غلامی کا عمل ہے اور آزاد لوگ غلام نہیں رہ سکتے ۔”
Bano Qudsia, Hasil Ghat / حاصل گھاٹ

Bano Qudsia
“جب کبھی کوئی مرد کسی عورت کے عشق میں مبتلا ہوتا ہے تو اسے اس عورت کی بھوک مٹانے کا چسکا پڑ جاتا ہے۔”
Bano Qudsia, Raja Gidh / راجه گدھ

“کہانیاں اور افسانے زندگی سے ہی عبارت ہوتے ہیں اور یہ انسان کو نہ تو ہوشیار بناتے ہیں نہ معصومیت سے عاری کرتے ہیں بلکہ جینے کا شعور اور زندگی کاسلیقہ دیتے ہیں رویوں کو پرکھنا انسانوں کو جاننا سکھاتے ہیں بشرطیکہ انہیں سمجھ کر کچھ حاصل کرنے کی غرض سے پڑھا جاۓ.”
Fauzia Ghazal

“Zindagi ki train per sawaar, hawa k woh zor se jhonkon se urne wali zulfon ne kuch rukh badalti hue raston ki yaad dilaye; asman to aik he tha lekin badalte hue rung aur yadain. Woh radio per lgi hui dhun aur train k chalne ki awaz kuch mukhtalif theen lekin unka aik sa he taluq mehsos hua. Kahan zindagi ruk si gyee thi; tham sa gya tha karwan; thehar se gye the kam;chalti rhi hawa; khilte rahe phool. Ehsas hua k zindagi to mukhtasir he rahi hamesha; farq itna hai k masroofiat ne kabhi yeh mehsoos krne ka waqt he nahi dya. Kya waqt ka paheya yun ghooma k dunya ruk si gyi aur zameen-o-asmaan ne sans lena shuru kardya jo shayad kaheen ruk sa gya tha. Kaheen woh taluq aur rabta thehar sa gya; woh zindagi ki tez raftar kaheen halki hote hue mehsoos hone lgi; kuch muktalif sa lgne lga waqt shayad kaheen woh tez hawa jo andhi k manind thi woh ub tham si gyi thi. zindagi ne naya rukh le lya; aur insan heraan hogye.”
sheikh fatyma

Abdullah Hussain
“Tum nahin jaantey naeem, aurat jab muhabbat karne par aati hai tou khatam hojaati hai.Muhabbat karne ke liye itna bara dil chahiye.”
Abdullah Hussain, Udaas Naslain

“جہاں حکمت عملی سے کام بنتا ہو وہاں طاقت نہ صرف کرنی چاہئے بلکہ اُسے کسی دوسرے موقع کے لیے احتیاط سے رکھنا چاہئے”
Ibne Safi

“کسی جگہ کسی منظر کا حسن دراصل ہمارے اپنے اندر کا حسن ہوتا ہے۔ ہمارے اپنے دل کی رنگینیاں سارے ماحول کو رنگین بنادیتی ہیں جس طرح ہمارے اندر کی اداسیاں سارے ماحول کو سوگوار کرتی ہیں۔”
Asia Mirza, Dil Dariya Samundron Donghe/دل دریا سمندروں ڈونگھے

“آہ! یہ لڑکیوں کی جدائی کا دکھ بھی کتنا جان لیوا ہوتا ہے۔ اتنی عمر ہنستی مسکراتی جس آنگن کو مہکائے رکھتی ہیں، پھر اچانک ہی اسے چھوڑ کر دوسرے آنگن میں چلی جاتی ہیں۔اپنے پیچھے ماں، باپ، بہن، بھائی ، سب پیاروں کوروتا چھوڑ کر۔

یہ لڑکیاں بوجھ ہوتی ہیں مگر ایسا بوجھ جو آنکھوں کی ٹھنڈک اور دل کا سکون بھی ہوتا ہے۔ جس کے جانے سے دل ملول ہوتا ہے آنسو بھی بہتے ہیں۔”
Asia Mirza, Dil Dariya Samundron Donghe/دل دریا سمندروں ڈونگھے

“یہ ہمارے معاشرے کا المیہ ہے ! کہ بھائی یوں تو بہنوں کے محافظ بنتے ہیں مگر جہاں کہیں ایسے واقعات رونما ہوتے ہیں وہ سدا بہنوں کو قصور وار جان کر ان کے خون کے پیاسے ہو جاتے ہیں۔ یہ جانتے ہوئے بھی کہ بہن بے قصور ہے۔ یہ دنیامردوں کی ہے۔ مرد ہزار چالیں چل کر معصوم لڑکیوں کو نہ جانے کیسے کیسے لفظوں میں اسیر کرتے ہیں۔اگر مر دا پنی اونچی چھت سے لڑکی کو تا کتا ہے تو قصور تو مرد کا ہی کا ہوا نا۔ جبکہ تم بھائی اس شخص کی آنکھیں پھوڑنے کی بجاۓ بہنوں پر پابندیاں شدید کر دیتے ہو۔ ان کے آگے ہزار پردے ڈال دو گے کہ وہ خود اپنی نظروں میں مجرم بن جائیں گی۔ سارامسئلہ یہیں سے شروع ہوتا ہے !”
Asia Mirza, Dil Dariya Samundron Donghe/دل دریا سمندروں ڈونگھے

“تلخ واقعات کو ذہن سے اسی وقت کھرچ دینا چاہئے جیسے ہم نے اس کا ذائقہ چکھا ہی نہیں”
Asia Mirza, Dil Dariya Samundron Donghe/دل دریا سمندروں ڈونگھے

“جیسے کوئی آدمی گھر سے نکلے مسلسل سفر میں رھے پھر ایک دن اس کا گھر تمام تر نرمی وگرمی سمیٹے اسے اپنی پرسکون بانہوں میں لینے کے لئے تیار ہوتا ہے۔ایسی ہی مثال رمضان کے مہینے کی بھی ہے۔ سال کے باقی تمام مہینے بھاگم دوڑ میں گزار نے اور مادی اشیاء حاصلی کرنے کی تگ ودو کرنے کے بعد جب یہ مہینہ آتا ہے تو جیسے انسان یکا یک اپنے حقیقی قالب میں ڈھلنے لگاتا ہے۔ یوں لگتا ہے جیسے وہ دنیا کی ہر برائی ہر گندگی سے پاک ہو گیا ہو۔ مادی اشیاء سے ہٹ کر دل روحانیت کی طرف ہمکنے لگتا ہے۔ ویسا ہی سکون ملتا ہے جیسا اپنے اسلی گھر کو سامنے پاکر دل میں اترتا ہے۔”
Iffat sehar Pasha

“عبادت بھی کیا شے ہے۔ اس کے حضور جھکنے سے سلگتا دل ٹھنڈی پھوار سے بھیگ جاتا ہے۔ انہوں نے سوچا اگر مسلمانوں کے پاس یہ روحانی سہارا نہ ہوتا تو مجھ جیسے کیا کرتے۔ کتنے بد بخت اور بدنصیب کم عقل نادان ہوتے ہیں وہ لوگ جو اپنی پریشانیوں کے لئے اللّٰہ کا سہارا چھوڑ کر ادھر اُدھر بھاگتے پھرتے ہیں”
Asia Mirza, Ai Junoon Dasht hai ki manzil hai/اے جنوں دشت ہے کہ منزل ہے