مندرجات کا رخ کریں

جامعہ ملیہ اسلامیہ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
جامعہ ملیہ اسلامیہ
جامعہ
 

معلومات
بانی مختار احمد انصاری [1]،  کفایت اللہ دہلوی [2]،  مولوی عبدالحق [2]،  عبداللہ ہارون [2]،  ابو الکلام آزاد [2]،  سیف الدین کچلو [2]،  ثناء اللہ امرتسری [2]،  محمد اقبال [2]،  محمد اسماعیل خان [2]،  چودھری خلیق الزماں [2]،  حسین احمد مدنی [2]،  شبیر احمد عثمانی [2]،  سید سلیمان ندوی [2]،  عبدالباری فرنگی محلی [2]  ویکی ڈیٹا پر (P112) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاسیس 1920
نوع عوامی جامعہ
محل وقوع
إحداثيات 28°33′45″N 77°17′00″E / 28.5625°N 77.283333333333°E / 28.5625; 77.283333333333   ویکی ڈیٹا پر (P625) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہر نئی دہلی
الرمز البريدي 110025  ویکی ڈیٹا پر (P281) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ملک بھارت
شماریات
طلبہ و طالبات 23089 (سنة ؟؟)
الموظفين 2162 (2023)[3]  ویکی ڈیٹا پر (P1128) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ویب سائٹ jmi.ac.in
Map

جامعہ ملیہ اسلامیہ بھارت کے دار الحکومت نئی دہلی میں واقع ایک مرکزی جامعہ ہے۔ یہ اصلا 1920ء میں برطانوی راج میں موجودہ دور کے اتر پردیش کے شہر علی گڑھ میں قائم کی گئی تھی۔ 1988ء میں بھارتی پارلیمان کے ایک ایکٹ کے تحت جامعہ ملیہ اسلامیہ کو مرکزی جامعہ کا درجہ ملا۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ اردو نام کے معنی بالترتیب یونیورسٹی، قومی اور اسلامی ہے۔

تاریخ

[ترمیم]

1920ء میں علی گڑھ میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کی بنیاد رکھی گئی۔ اس کے بانیوں میں محمود حسن دیوبندی، محمد علی جوہر، حکیم اجمل خان، ڈاکٹر مختار احمد انصاری، عبد المجید خواجہ اور ذاکر حسین ہیں۔ ان حضرات کا خواب ایک اینے تعلیمی ادارہ کا قیام تھا جہاں اکثریت کے جذبے کا احترام کیا جائے اور اخلاق عالیہ کا مظاہرہ کیا جائے۔ 1925ء میں جامعہ کو علی گڑھ سے قرول باغ، نئی دہلی منتقل کیا گیا۔[4] 1 مارچ 1935ء کو اوکھلا میں جامعہ کا سنگ بنیاد رکھا گیا۔ اوکھلا اس زمانہ میں جنوبی دہلی کا کا ایک غیر رہائشی علاقہ تھا۔ نئے حرم جامعہ میں کتب خانہ، جامعہ پریس اور مکتبہ کے علاوہ تمام شعبے منتقل کردیے گئے تھے۔ اسے ایک قومی یونیورسٹی کے طور پر تسلیم کیا گیا جہاں اعلیٰ، جدید اور ترقی پسند تعلیم کا انتظام کیا جائے اور ملک بھر کے تمام مذاہب کے لوگ بالخصوص مسلمان تعلیم حاصل کرسکیں۔ جامعہ کو گاندھی اور ٹیگور کا بھرپور تعاون حاصل رہا۔ دونوں بزرگوں کا ماننا تھا کہ جامعہ ہزاروں طالبان جدید علوم کی تشنگی کا سامان فراہم کرے گا۔ 1988ء میں جامعہ کو بھارتی پارلیمان کے جامعہ ملیہ اسلامیہ ایکٹ، (59/1988) کے تحت مرکزی یونیورسٹی کا درجہ ملا۔[5]

2006ء میں سعودی عرب کے سلطان سلمان بن عبدالعزیز آل سعود نے جامعہ کو شرف زیارت بخشا اور 3 ملین ڈالر کا نذرانہ پیش کیا جس سے ذاکر حسین لائبریری کا قیام عمل میں آیا۔

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. https://jmi.ac.in/About-Jamia/Profile/History/History
  2. https://jmi.ac.in/About-Jamia/Profile/History/
  3. https://web.archive.org/web/20240513123405/https://jmi.ac.in/upload/menuupload/university_annual_report_english_2022_2023.pdf — سے آرکائیو اصل
  4. "Profile of Jamia Millia Islamia – History – Historical Note"۔ www.jmi.ac.in۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 اگست 2019 
  5. "Archived copy"۔ 17 مئی 2006 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 نومبر 2006 

بیرونی ورابط

[ترمیم]

ویکی ذخائر پر جامعہ ملیہ اسلامیہ سے متعلق تصاویر